اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں ملوث تمام افراد کو کٹہرے میں لایا جائے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک نااہل حکمرانوں کی وجہ سے قرضوں کی دلدل میں پھنسا، یہاں وسائل اور مسائل کا ادراک نہیں، دنیا نے ترقی کی اور مریخ پر قدم رکھا، ہمارے ہاں حکمرانوں نے بازاروں، سڑکوں پر آٹے کی ٹرک کھڑے کیے اور لنگرخانے کھولے، دنیا غربت کا خاتمہ، ہمارے سیاست دان ایک دوسرے کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ حالات کی وجہ سے ہر پاکستانی ڈپریشن اور ٹینشن کا شکار ہے، ملک غریب نہیں اسے حکمرانوں نے غریب بنایا، ایک ایک لٹیرے کا احتساب ہونا چاہیے۔ وہ اقرا یونیورسٹی اسلام آباد میں طلبہ و طالبات سے خطاب کررہے تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ”کامیاب وزیرخزانہ ”کے عنوان سے ان کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں ملوث تمام افراد کو کٹہرے میں لایا جائے۔ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی نے اسٹیٹس کو برقرار رکھا، جماعت اسلامی اسے توڑنا چاہتی ہے۔ آخرکب تک قومی معیشت قرضوں کے سہارے چلے گی، ہمیں ملک میں بین الاقوامی منڈی کو فروغ دینا ہو گا۔ بطور سابق وزیرخزانہ خیبرپختونخوا چھ بجٹ پیش کیے، جب صوبے کا وزیرخزانہ بنا تو اس پر 71ارب کا قرضہ تھا، صوبہ کو قرض فری بنایا۔ تجربہ کی بنیاد پر پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں پاکستان کو بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں، وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن بنانا ہوگی، کرپشن ، سودی معیشت کا خاتمہ کرناہوگا ، گورننس میں بہتری آجائے تو ملک انتہائی قلیل مدت میں ترقی کے راستے پر گامزن ہوجائے گا۔ یہ کام صرف جماعت اسلامی کرسکتی ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ ماہرین کے مطابق اس وقت جی ڈی پی مائنس ہو چکا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 4ارب ڈالر سے بھی کم ہیں جو بمشکل ایک ماہ کی درآمدات کے لیے ہیں۔ قومی بجٹ کا 50فیصد سودی قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، دفاع پر اخراجات کے بعد محض 600ارب کے لگ بھگ ترقیاتی کاموں کے لیے بچتا ہے۔پی ٹی آئی کے تبدیلی کے دعوے غلط ثابت ہوئے اور اس نے قوم کے چار سال ضائع کیے، پی ڈی ایم کی 14جماعتیں بھی کوئی بہتری نہ لاسکیں، ان کے دور حکومت میں مہنگائی میں 38فیصد اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تاھ کہ آج ملک میں عام آدمی پر 42اقسام کے ٹیکسز نافذ ہیں، جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو ہم تمام ٹیکسز ختم کر کے زکوٰة و عشر کا نظام متعارف کروائیں گے۔ اس وقت چند لاکھ لوگ ٹیکسز دیتے ہیں، اسلامی نظام معیشت نافذ ہو گیا تو سات کروڑ سے زائد لوگ زکوٰة و عشر دیں گے۔ عوام کا حکومتوں پر اعتماد نہیں، جب انھیں یقین ہو جائے گا کہ ان کے ٹیکسز کرپٹ ہاتھوں میں نہیں جائیںگے تو لوگ رضاکارانہ طور پر اپنی آمدن سے شرعی حصہ قومی خزانے میں جمع کروائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں مارشل لاز اور نام نہاد جمہوری ادوار آزمائے جا چکے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 23مرتبہ آئی ایم ایف سے قرضہ لیا، اگر قرضوں سے بہتری آتی تو آج ہم مریخ پر ہوتے۔ حکمران قرض لے کر خود ہڑپ کر جاتے ہیں، ادائیگی کے لیے عوام کا خون نچوڑا جاتا ہے، اب یہ رسم بندہونی چاہیے ، غریب قربانی نہیں دیں گے ، اشرافیہ قربانی دے۔ حکومت غیر ترقیاتی اخراجات اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہی، استحصالی نظام نے عوام کو جکڑ رکھا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ نوجوان قوم کی امیدوں کا مرکز ہے، تعلیم سے ہی بہتری آئے گی۔ آج ملک کا پڑھا لکھا نوجوان مایوس ہو چکا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے، حکومتوں کی کارکردگی اور ملکی حالات سے بددل ہو کر قابل اور پروفیشنل افراد ملک چھوڑ رہے ہیں، گزشتہ چند مہینوں میں ڈھائی لاکھ پروفیشنلز بیرون ملک چلے گئے، برین ڈرین بڑا مسئلہ ہے۔ جماعت اسلامی نوجوانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ حالات سے مایوس ہونے کی بجائے بہتری لانے کے لیے جدوجہد کریں اور جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔
Comments are closed.