واشنگٹن: ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کی رہنمائی میں دماغی امپلانٹ ان لوگوں کے لیے چوبیس گھنٹے کی دیکھ بھال فراہم کر سکتا ہے جو پارکنسن کی بیماری میں مبتلا ہیں.
امریکی محققین نے کہا کہ امپلانٹ مریض کی دماغی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے AI کا استعمال کرتا ہے۔ یہ سرگرمیاں دن کے وقت نقل و حرکت کے مسائل اور رات کو بے خوابی کا سبب بن سکتی ہیں۔
جب آلہ پریشان کن سرگرمی کو محسوس کرتا ہے تو یہ بجلی کی درست طریقے سے کیلیبریٹ شدہ مقدار کے ساتھ مداخلت کرتا ہے جسے ڈیپ برین اسٹیمولیشن (DBS) کہتے ہیں۔
محققین نے کہا کہ تمام تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ امپلانٹ پارکنسن کے مریضوں میں روزمرہ کی زندگیوں میں ظاہر ہونے والی علامات کو مسلسل کم کردیتا ہے ۔
امپلانٹ پر کی گئی تحقیق جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہوئی ہے جسکے مطابق چار افراد پر ابتدائی مرحلے کے کلینیکل ٹرائل سے پتہ چلا ہے کہ امپلانٹ نے پارکنسن کی انتہائی پریشان کن علامات میں 50 فیصد کمی کی ہے۔
Comments are closed.