کراچی : امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ وی آئی پی کے نام پر پولیس کی سیکورٹی ختم کرکے کراچی کے عوام کا تحفظ کیا جائے،حکمرانوں کو اپنی اور فیملی کی جان و مال کا تحفظ کا خیال تو ہے لیکن کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کا کوئی خیال نہیں ہے۔
جماعت اسلامی کے تحت شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم، لوٹ مار کی وارداتوں میں معصوم لوگوں کے قتل، پولیس کی نااہلی،مجرموں کی سرپرستی کے خلاف اتوارکے روز شہر کے 50تھانوں کے باہر مظاہرے کیے گئے۔
مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے ہیں،شرکاء نے حکومت وپولیس کی ناقص کارکردگی کے خلاف زبردست نعرے لگائے،مظاہرے میں مردوخواتین سمیت بچوں نے بھی شرکت کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا،بینرزمیں پھلتا پھولتا اسٹریٹ کرائمز ذمہ دار کون؟، وزیر اعلی جواب دو، آئی جی سندھ جواب دو، ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائمز ختم کرو، کراچی کے عوام کو تحفظ دو، نااہل حکومت نااہل ادارہ سندھ پولیس، سندھ پولیس جرائم کی سرپرستی نہ کرے، کراچی کے عوام قاتلوں اور ڈکیتوں کے رحم و کرم پر کیوں؟تحریر تھا۔
حافظ نعیم الرحمن نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ روزانہ کی بنیاد پر چھینا جھپٹی اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں ہورہی ہیں، واردات کرنے والوں کو معلوم ہے کہ وہ چھوڑ دیے جائیں گے،ہمیں علم ہے کہ پولیس کی نفری کم ہے موبائل گاڑیاں کم ہیں لیکن علاقے میں منشیات فروشی اور جرائم کے اڈوں کا علم رکھنے کے باوجود کیوں اقدامات نہیں کیے جاتے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ پولیس سب کچھ جانتے ہوئے بھی جرائم کے اڈوں کو کیوں ختم نہیں کرتی؟،ممکن نہیں ہے کہ پولیس کی ساز باز کے بغیر جرائم ہوں پولیس میں اچھے افراد بھی موجود ہیں لیکن کالی بھیڑیں زیادہ ہیں جس کی وجہ سے وارداتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اس لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جس علاقے میں قتل ہو اس علاقے کے تھانے دارکو اس کا ذمہ دار قراردیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کے اسپیشل یونٹ کی بڑی تعداد اعلی افسران کے پروٹوکول میں لگائی ہوئی ہے، وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ہماری حکومت نے ریکارڈ ٹیکس وصول کیے ہیں ہم پوچھتے ہیں کہ جب یہ سارا ٹیکس کراچی کے عوام سے وصول ہوتا ہے لیکن انہیں تحفظ کیوں نہیں دیا جاتا،کراچی میں 37ہزار پولیس 73ہزار پرائیوٹ گارڈز موجود ہیں لیکن عوام کو اپنی سیکورٹی کے لیے بھی پرائیوٹ گارڈ رکھنے پڑتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام کا ٹیکس کہاں خرچ کیا جارہا ہے،میڈیا پر تماشہ ہورہا ہے انسانوں کی خریدو فروخت ہورہی ہے،پارلیمنٹ کو منڈی بنادیا گیا ہے،کراچی سے مینڈیٹ لینے والی پارٹیاں کہاں ہیں؟ کیوں اسٹریٹ کرائمز کے خلاف بات نہیں کرتی،پیپلز پارٹی سندھ میں امن و امان کو برقرار رکھنے کی بجائے پاکستان فتح کرنے کے لیے نکلی ہوئی ہے،جماعت اسلامی نے کراچی کے تمام دفاتر میں لیگل ایڈ سیل قائم کردیا ہے،کراچی کے عوام اگر پولیس ایف آئی آر نہیں کاٹتی تو وہ جماعت اسلامی کے دفاتر میں جائیں، جماعت اسلامی آئینی، جمہوری اور قانونی جدوجہد سے مسائل حل کروائے گی،جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی،اگر پولیس اور رینجرز کراچی کے عوام تحفظ فراہم نہیں کرے گی تو جماعت اسلامی علاقے کی سطح پرمحلہ کمیٹی کے دفاتر بنائے گی اور عوام اپنے مسئلے خود حل کرنے پر مجبور ہوں گے۔
Comments are closed.