برسبن: ماہرین نے کہا ہے کہ بالخصوص ہمپ بیک وہیل، جب تنہا ہوتی ہیں تو وہ گیت نما آواز خارج کرتی ہے۔ اب یہ ہوا ہے جیسے جیسے ان کی آبادی بڑھ رہی ہے ویسے ویسے ان کی آوازیں بھی کم ہونے لگی ہیں۔
آسٹریلوی بحری حیاتیات داں، ریبیکا ڈنلوپ گزشتہ 20 برسوں سے گریٹ بیریئر ریف نامی مرجانی چٹانوں کے سلسلے میں ہمپ بیک وہیل کا مطالعہ کر رہی ہیں۔ ان کہنا ہے کہ ہمپ بیک وہیل کے تجارتی پیمانے پر شکار رکنے کے بعد ان کی آبادی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے لیکن اسی اضافے کے ساتھ ان کی آوازیں یا تنہائی کی صدائیں بھی بند ہوگئی ہیں۔
جامعہ کوئنس لینڈ میں مزید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ جب ہمپ بیک وہیل کی تعداد بہت کم ہوگئی تھی تب ہم ان کی بہت آوازیں سنا کرتے تھے۔ یہ آوازیں زیرِ آب حساس مائیکروفون سے ریکارڈ کی جاتی رہی تھیں۔
1960 میں وہ وقت بھی آیا کہ جب ہمپ بیک وہیل کی تعداد صرف 200 رہ گئی۔ یہ وہ دور تھا کہ جب وہیل کی آوازیں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح وہیل اپنے ساتھی یا جنسی ملاپ کے لیے مخالف جنس کو پکارتی تھیں۔ اب وہیل کی بحالی سے ہمپ بیک وہیل کی تعداد 27000 پہنچ چکی ہے اور اسی تناسب سے ان کی آوازیں بھی کم ہوئی ہیں۔
یہ پہلا مطالعہ ہے کہ جس میں وہیل کی آوازوں اور ان کی تنہائی کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔
Comments are closed.