وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی قیادت میں وفد جماعت اسلامی کراچی کے دفتر ادارہ نورحق پہنچا جہاں انہوں نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم سے ملاقات کی اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کی. وفد میں صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، سعید غنی خاصخیلی، وقار مہدی، امتیاز شیخ، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب و دیگر بھی موجود تھے۔ملاقات میں 2021 کے بلدیاتی قانون میں ترمیم کے حوالے سے کیے گئے معاہدے کے حوالے سے تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آج ہمارے یہاں آنے کا مقصد یہ بتانا تھا کہ ہم نے کابینہ میں فیصلہ کیا ہے کہ جماعت اسلامی سے معاہدے کے مطابق بلدیاتی قانون میں ترمیم کی جائے گی۔ کمیٹی کے سربراہ صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ ہوں گے ،کمیٹی دو ہفتوں میں فیصلہ سنائے گی۔
جماعت اسلامی کو 2021 کے بلدیاتی قانون میں اعتراض تھا جس پر ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ہم چاہتے تھے کہ کراچی کے اداروں میں بہتری لائیں اسی لیے ہم نے اداروں کو براہ راست صوبے کے تحت کیا تھا۔ واٹر بورڈ کا ادارہ اپنے پاوں پہ کھڑا نہیں ہوسکتا اس کے لیے سندھ حکومت کی سرپرستی ضروری تھی۔گذشتہ بلدیاتی نظام کے خاتمے کے بعد ہی لوکل ایکٹ میں ترمیم کرنا تھی۔اس سلسلے میں ہم نے کراچی سمیت سندھ کی تمام اسٹیک ہولڈرز پارٹی سے رابطہ بھی کیا اور تجاویز بھی مانگی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس میں قانون اسمبلی میں پاس کروایا جاتا ہے۔باقی صوبوں میں اسمبلی کے بغیر ہی ایکٹ پاس کردیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ناقص مردم شماری کے معاملے میں ہم نے سی سی آئی میں مخالفت کی تھی۔ہمارا واضح موقف تھا کہ سندھ کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ہے۔ ہم نے الیکشن کمیشن کے کہنے پر چند دنوں میں بلدیاتی قانون بنایا۔ہمیں 30 نومبر سے پہلے لوکل باڈی ایکٹ بنانا تھا۔
انہوں نے اس موقع پر جماعت اسلامی کی جمہوری جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم جماعت اسلامی کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے حقیقتا جمہوری طریقے سے احتجاج ریکارڈ کروایا جو کہ سب کا جمہوری حق ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے کہا کہ ہم سندھ حکومت کا اور وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی قیادت میں وفد کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ہمارا واضح اور دوٹوک موقف ہے کہ کراچی کو مالیاتی، انتظامی طور پر بااختیار کیا جائے۔سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کو بااختیار کرنے کے حوالے سے پیش رفت ہورہی ہے۔معاہدے میں موٹر وہیکل ٹیکس اور آکٹرائے ٹیکس بھی منظور کیا گیا جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔
معاہدے کے مطابق واٹر بورڈ اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا براہ راست ذمہ دار کراچی کا مئیر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اطمینان ہے کہ سندھ حکومت معاہدے پر عملدرآمد کرنے پر تیار ہے۔ جن چیزوں پر معاہدے میں اتفاق ہوا یہ خوش آئند ہے جبکہ جن چیزوں پر اتفاق نہیں ہوا اس کے لیے مذاکرات جاری رہیں گے۔
انہوں گزشتہ روز آنے والے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں لیکن ہم یہ ضرور کہنا چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ 2013 کے ایکٹ کے حوالے سے نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے اور اس کے لیے ہم آئینی جمہوری اور قانونی جدوجہد کریں گے ۔ وفاق نے 650 ملین گیلن کو کم کرکے 250 ملین تک کردیا ۔اگر وفاق کراچی کو اگنور کررہا یے تو صوبہ کراچی کو اون کرے اور 650 ملین گیلن پانی فراہم کرے۔
اسی طرح ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ نئی مردم شماری ڈی جور طریقے سے کروانے کے لیے سندھ حکومت اپنا کردار ادا کرے۔
ہم سندھ حکومت کے شکر گزار ہیں جنہوں نے طلبہ یونین کی بحالی کا بھی فیصلہ کردیا ہے۔
انہوں نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے ادارہ نورحق آمد پر امید کا اظہار کیا کہ ہمارے معاہدے کے مطابق فیصلے ہوں گے ۔
Comments are closed.