اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی شراکت داروں کو متاثرہ علاقوں کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہاہے کہ عالمی اداروں، تنظیموں، ممالک اور مالیاتی اداروں کا ہنگامی تعاون درکار ہے۔
جمعرات کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلاب زدگان کی مدد کے لئے عالمی شراکت داروں کے ساتھ اقتصادی امور ڈویژن میں اہم اجلاس ہوا ،جس میں ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی مالیاتی، بین الاقوامی ڈویلپمنٹ، ڈونرز سمیت چین، امریکا اور یورپی ممالک ،اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروںاور عالمی ادارہ صحت کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان تباہ حال علاقوں میں انٹرنیشنل پارٹنرز کے دورے کے انتظامات کرے گی پہلے دن سے ذاتی طور پر ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہوں۔ وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ 2022 قائم کیا ہے تاکہ متاثرین کی امداد اور بحالی کی کوششوں میں مزید تیزی آئے۔ عالمی مالیاتی اداروں، تنظیموں کی مدد سے متاثرین کی مدد میں بڑی مدد ملے گی ۔
انہوں نے کہا کہ 2010 سے بھی بڑھ کر سیلاب نے تباہی پھیلائی ہے جس سے خوراک، ادویات، خیموں، عارضی پناہ گاہوں کی متاثرین کو اشد ضرورت ہے،وفاقی حکومت، صوبوں، مرکزی و صوبائی محکموں کے اشتراک عمل سے کام کر رہی ہے اورفوری طور پر 5 ارب روپے جاری کئے گئے، ہر جاں بحق کے خاندان کو 10 لاکھ روپے کی ادائیگی جاری ہے،25 ہزار روپے کی سیلاب متاثرین کو فوری نقد ادائیگی کی جارہی ہے جس پر 80 ارب خرچ ہوگا،مجموعی طور پر 37 ارب روپے سے زائد رقم سیلاب متاثرین پر خرچ ہوگی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہی کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ تنہا وفاقی یا صوبائی حکومتیں متاثرین کو مکمل بحال نہیں کر سکتیں ، سندھ اور بلوچستان کے بڑے حصے کو پہلے ہی آفت زدہ قرار دیا جا چکا ہے ، تاریخی بارشوں اور سیلاب سے ملک میں ایمرجنسی کی صورتحال ہے اوربڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے، انفراسٹرکچر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں، ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں مشکلات آ رہی ہیں،خوراک، ادویات، خیموں، عارضی پناہ گاہوں کی متاثرین کو اشد ضرورت ہے ۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی شراکت داروں کو ملک بھر میں خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کی تباہی کاریوں کے بارے میں آگاہ کیا ۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی بارشوں اور سیلاب سے ملک میں ایمرجنسی کی صورتحال ہے اوربڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ،مکانات، املاک کے علاوہ فصلوں، باغات اور انفراسٹرکچر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیںرابطہ سڑکیں، پل بہہ جانے اور زمینی راستے کٹ جانے کی وجہ سے ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں مشکلات آ رہی ہیں،پاک فوج اور ہیلی کاپٹرز کی مدد سے ریسکیو اور ریلیف کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ2010 سے بھی بڑھ کر سیلاب نے تباہی پھیلائی ہے جس سے خوراک، ادویات، خیموں، عارضی پناہ گاہوں کی متاثرین کو اشد ضرورت ہے،وفاقی حکومت، صوبوں، مرکزی و صوبائی محکموں کے اشتراک عمل سے کام کر رہی ہے اورفوری طور پر 5 ارب روپے جاری کئے گئے، ہر جاں بحق کے خاندان کو 10 لاکھ روپے کی ادائیگی جاری ہے،25 ہزار روپے کی سیلاب متاثرین کو فوری نقد ادائیگی کی جارہی ہے جس پر 80 ارب خرچ ہوگا،مجموعی طور پر 37 ارب روپے سے زائد رقم سیلاب متاثرین پر خرچ ہوگی،سیلاب کی تباہی کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ تنہا وفاقی یا صوبائی حکومتیں متاثرین کو مکمل بحال نہیں کر سکتیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ عالمی اداروں، تنظیموں، ممالک اور مالیاتی اداروں کا ہنگامی تعاون درکار ہے،سندھ اور بلوچستان کے بڑے حصے کو پہلے ہی آفت زدہ قرار دیا جا چکا ہے ۔پہلے دن سے ذاتی طور پر ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہوں،وزیراعظم نے کہاکہ فلڈ ریلیف فنڈ 2022 قائم کیا ہے تاکہ متاثرین کی امداد اور بحالی کی کوششوں میں مزید تیزی آئے،عالمی مالیاتی اداروں، تنظیموں کی مدد سے متاثرین کی مدد میں بڑی مدد ملے گی،فوج، سرکاری ادارے، شہری خدمات کے محکمے، ڈاکٹرز، نرسز اور رضا کار مشکل حالات میں بڑے جذبے سے کام کر رہے ہیںاورمتاثرین کی مدد کرنے والے تمام لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے نتیجے میں عوام کو پیش آنے والے مشکل حالات پر دل نہایت غمگین ہے،جلد سے جلد ہر متاثرہ پاکستانی تک پہنچنا چاہتے ہیں، وسائل کی دستیابی سے ہماری مدد کریں،طبی عملے سمیت درپیش حالات سے نمٹنے کے لئے ضروری اشیا کی فراہمی درکار ہے،وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی شراکت داروں کو متاثرہ علاقوں کے دورے کی دعوت دی اور کہا کہ حکومت پاکستان تباہ حال علاقوں میں انٹرنیشنل پارٹنرز کے دورے کے انتظامات کرے گی۔
Comments are closed.