کراچی :امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ نیپرا میں جو بھی قوانین بنائے گئے ہیں ان پر عملدرآمد ہی نہیں ہوتا ،نیپرا قوانین میں موجود ہے اگر کسی علاقے میں کوئی نادہندہ ہے تو کے الیکٹرک علاقے کی بجلی بند نہیں کرسکتا۔
دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک 2018 سے این ٹی ڈی سی کا نادہندہ ہے لیکن اس کا لائسنس منسوخ نہیں ہوتا، اس دفعہ کے الیکٹرک کو تاریخی 170 ارب روپے کی قومی خزانے سے سبسڈی دی گئی جس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہے،ایک پرائیویٹ کمپنی کو نوازنے کے لیے قومی خزانے پر بوجھ ڈالا جارہا ہے۔
ان کہنا تھا کہ انتخاب سے ایک دن قبل بجٹ منظور کیا گیا ، پیپلز پارٹی کو اپنا من پسندمیئر منتخب کروانا تھا ، بلدیہ کراچی کا بجٹ بھی میئر کے انتخاب سے ایک دن پہلے پیش کرنا وڈیرہ مائنڈ سیٹ کی مثال ہے، منتخب نمائندوں نے حلف اٹھالیا ہے لیکن انہیں اختیارات نہیں دیے جارہے۔
انہوں نے کہا کہ عید قرباں قریب ہے ، جن علاقوں میں جماعت اسلامی کے ٹاؤن چییرمینز ہیں وہاں وسائل نہیں دیے جارہے ہیں، ہم پیپلز پارٹی سے صاف کہنا چاہتے ہیں کہ تمام ٹاؤن کے چیئرمین کو برابر کے وسائل دیے جائیں، پیپلز پارٹی کراچی میں وڈیرہ شاہی قائم کرنا چاہتی ہے، عید الاضحیٰ کے بعد میئر کے انتخاب میں دھاندلی ، نشستوں پر قبضے کے خلاف زبردست تحریک چلائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اسلام آباد میں زبردست احتجاج کیا کراچی کی پشت پر پورا پاکستان ہےمیئر کے انتخاب میں ایم بی سیز میں بھی بات کرنا شروع ہوگئے ہیں، پوری دنیا کے عوام حیران ہیں کہ کیسے 3 لاکھ ووٹ لینے والا جیت سکتا ہے 9 لاکھ لینے والا ہارسکتا ہے، توقع ہے کہ امریکہ بلاول سے پوچھیں اور جان سکیں کہ کیسے 192 کو ہرایا جاسکتا ہے۔
ان کہانا تھا کہ ممکن ہے کہ امریکہ میں بھی مئیر کے انتخاب میں کی جانے والی دھاندلی کر ڈیکس قائم کردی گئی ہوگی۔ حساب کتاب میں دھاندلی کے حوالے سے بلاول بھٹو سے سیکھنے کے لیے امریکہ انہیں ہائر کرے گا۔ پیپلز پارٹی کی کامیاب سیاست پورے ملک کی سیاست بدنام ہورہی ہے۔ کراچی کے وسائل پر قبضہ اور کرپشن کے خلاف کمیٹی قائم کریں گے اور کرپشن کو بے نقاب کریں گے۔
Comments are closed.