کیلیفورنیا: امریکا کے حکومتی سائنس دانوں نے فیوژن توانائی کے حصول میں ایک انتہائی اہم کامیابی حاصل کی ہے۔ واضح رہے کہ ہمارا سورج نیوکلیائی فیوژن (عملِ گداخت) کے ذریعے توانائی پیدا کرتا ہے جس میں ہائیڈروجن ایٹم باہم مل کر ہیلیئم بناتے ہیں۔ اس عمل میں غیرمعمولی توانائی حاصل ہوتی ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم لارنس لِیورمور نیشنل لیبارٹری کے سائنس دانوں نے حال ہی میں پہلی بار ایک فیوژن ری ایکشن میں اضافی توانائی کی پیداوار حاصل کی ہے جو خرچ کی جانے والی توانائی سے زیادہ ہے۔ لارنس لیورمور نیشنل لیبارٹری میں واقع نیشنل اگنیشن فیسلٹی (این آئی ایف) نے لیزر استعمال کرتے ہوئے پہلے 2.1 ملین جول توانائی خرچ کی اور اس سے 2.5 ملین جول توانائی حاصل کی۔
فیوژن ری ایکشن ایک ایسا عمل ہوتا ہے جس میں دو ہلکے ایٹم کے مرکزے مل ایک بھاری ایٹم کا نیوکلیئس بناتے ہیں۔ جب مرکزے ملتے ہیں تو ان کے ملاپ کے توانائی کا اخراج ہوتا ہے۔
اگرچہ روایتی بجلی گھروں کی طرح فیوژن پاور اسٹیشن کی منزل ابھی بہت دور ہے لیکن دنیا میں رکازی (فاسل) ایندھن سے اجتناب اور صاف توانائی کے حصول میں اسے ایک اہم پیشرفت قرار دیا جارہا ہے۔ تجربہ گاہ کے سائنسدانوں کے مطابق یہ لیزر فیوژن میں ایک اہم سنگِ میل ہے جس سے مستقبل میں صاف، لامحدود اور قابلِ اعتبار توانائی بنائی جاسکے گی۔ اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر مضر گیسیں خارج نہیں ہوتیں جبکہ پیٹرول، کوئلے اور دیگر ذرائع کی توانائی سے مضر گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہوتا ہے جس سے ہمارے موسمیاتی توازن اور ماحول پر شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
ایک پلازمہ سائنس دان ڈاکٹر آرتھر ٹیورل کا کہنا تھا کہ اگر اس بات کی تصدیق ہوجاتی ہے تو ہم تاریخ رقم ہوتی دیکھ رہے ہیں۔ سائنس دان 1950 کی دہائی سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ فیوژن کھپت سے زیادہ توانائی خارج کر سکتا ہے اور لارینس لیورمور کے سائنس دانوں نے دہائیوں پرانا مقصد پورا کر لیا ہے۔
Comments are closed.