اسلام آباد: نگراں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجلی کے بلز کی اقساط میں ادائیگی کا فیصلہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منظوری سے مشروط کردیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نگراں وفاقی کابینہ نے جولائی اور اگست کے بجلی کے بلز کو اقساط میں ادا کرنے سے متعلق فیصلہ آئی ایم ایف کی جانب سے اجازت سے مشروط کیا ہے۔ نگراں وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجلی کے بھاری بلز، ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور عوام کو اس حوالے سے سہولت دینے پر غور کیا گیا۔
دوران اجلاس پاور ڈویژن کی جانب سے عوام کو ریلیف دینے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی گئیں، جن پر بحث کے بعد کابینہ نے جولائی اور اگست کے بجلی بلز قسطوں میں لیے جانے کی منظوری دے دی، تاہم ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ کی منظوری کے باوجود حتمی فیصلہ آئی ایم ایف سے منظوری کے بعد نافذ ہوگا۔
علاوہ ازیں نگراں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ڈسکوز اور واپڈا کے ملازمین کو مفت بجلی دینے کا معاملہ بھی سامنے آیا، جس میں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی ہدایت پر یہ معاملہ توانائی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ اس پر مزید بات کی جائے گی۔
قبل ازیں پاور ڈویژن کی جانب سے بجلی کے بل کی ادائیگی اقساط میں کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ بھاری بلز کی ادائیگی سردیوں کے مہینوں میں ادا کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔ گھریلو صارفین کو بجلی بلز پر ون سلیب بینیفٹ دینے کی تجویز بھی دی گئی۔ بجلی بلز پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ختم کرنے پر وزارت خزانہ کی رائے لینے کی تجویز دی گئی۔
Comments are closed.