کراچی: شہر قائد میں نسلہ ٹاور جیسی مزید 16 غیرقانونی عمارتیں سامنے آگئیں ہیں، جس میں جناح ایونیو ملیر کے کئی پروجیکٹس کی اراضی جعل سازی سے لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر کینٹ کے ساتھ ساتھ چلنے والی سڑک جناح ایونیو پر 10 سال کے دوران کئی بڑے بڑے رہائشی پروجیکٹ بننا شروع ہوئے۔کئی شہریوں نے یہاں جائیدادیں خرید لیں۔
تاہم اب ڈپٹی کمشنر ملیرگنہورلغاری نے یہ انکشاف کیا ہے کہ جناح ایونیو پر بننے والے 16 رہائشی منصوبوں کی اراضی غیرقانونی ہے، 16 منصوبوں کے لیے 40 ایکڑ اراضی جعلسازی سے حاصل کی گئی تھی۔
ڈپٹی کمشنر ملیر کے جاری کردہ مراسلے کے مطابق جورہائشی منصوبے غیر قانونی قرار دیئے گئے ہیں ان کو تیار کرنے والے شہر کے نامی گرامی بلڈرز ہیں ۔ڈی سی ملیر نے جناح ایونیو کے ان منصوبوں کے خلاف کارروائی کے لیئے ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن کو خط لکھا مگر ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن کا چارج رکھنے والے سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو شمس الدین سومرو نے کارروائی کرنے کے بجائے کہا کہ ڈی سی ملیر خود کارروائی کریں۔
اہم بات یہ ہے کہ جس عرصے میں جناح ایونیو پر یہ غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں اس میں 1 سال تک شمس الدین سومرو ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے عہدے پر بھی براجمان تھے۔
اس وقت غیر قانونی قرار دیئے گئے 16 میں سے 3 پروجیکٹس مکمل بھی ہوچکے ہیں جبکہ بیشتر منصوبوں کی تعمیر 70 سے 90 فیصد تک مکمل ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے میٹرک بورڈ پر قائم صائمہ ٹاور کو گرانے کے احکامات بھی جاری کیے تھے ، صائمہ ٹاور بھی غیرقانونی منصوبوں میں شامل ہے۔
Comments are closed.