پیساڈینا، کیلیفورنیا: کئی ہفتوں تک بے کار رہنے کے بعد ناسا کے ماہرین نے زمینی ہدایات اور ری بوٹ کرنے کے عمل کے بعد سورج کے ماحول پر تحقیق کے لیے بھیجے گئے خلائی جہاز کو مکمل طور پر دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے۔
اس سیٹلائٹ کا پورا نام انٹراسٹیلر باؤنڈری ایکسپلورر (آئی بیکس) گزشتہ تین ہفتوں سے خراب تھا اور زمین کے سگنل کا جواب نہیں دے رہا تھا۔ اس کے بعد مارچ میں ماہرین نے مسلسل دو روز تک اسے ہدایات اور ری بوٹ کیا جس کے بعد آخرکار 2 مارچ کو اس نے ردِ عمل ظاہر کیا اور اب یہ اہم خلائی جہاز بھرپور انداز میں کام کر رہا ہے۔
اس وقت خلائی جہاز ہیلیواسفیئر کے قریب موجود ہے۔ ہیلیواسفیئر سورج سے خارج ہونے والے چارج شدہ ذرات کے جھکڑ (سولروِنڈ) پر مشتمل ایک بلبلہ نما ساخت کو کہتے ہیں جو تحقیق کے لحاظ سے بہت اہم ہے۔ ہیلیو اسفیئر سورج کی ایسی بیرونی بلبلہ نما پرت ہے جس میں میگنیٹوسفیئر اور سورج کی انتہائی بیرونی تہہ پائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئی بیکس خلائی جہاز کو سورج کی اسی خاصیت پر تحقیق کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
اگرچہ اس کا اعلان ناسا نے 6 مارچ کو کیا ہے لیکن درحقیقت یہ کام دو مارچ کو مکمل ہوگیا تھا جس کے بعد اس کے افعال کی تسلی بخش تصدیق کی جارہی تھی۔ اس کے لیے ماہرین نے خلائی جہاز کے بیرونی نظام کو ری سیٹ کیا ہے جسے ’فائرکوڈ‘ ری سیٹ کا نام دیا گیا ہے جبکہ اس کے بجلی کے نظام کو چار مارچ کو ری سیٹ کیا گیا ہے۔
کئی طرح سے تصدیق کےبعد کہا گیا ہے کہ آئی بیکس نامی خلائی جہاز کا پورا نظام معمول کے تحت کام کررہا ہے۔ اس خلائی جہاز کو 2008 کو خلا کے حوالے کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ہیلیواسفیئر ختم ہوتے ہی ستاروں کے مابین خلا (انٹراسٹیلراسپیس) شروع ہوجاتی ہے۔
آئی بیکس کا مقصد ہیلیواسفیئر کی مکمل نقشہ کشی کرنا ہے جبکہ ہر چھ ماہ بعد یہ پورے آسمان کی تصاویر بھی لیتا ہے۔
Comments are closed.