کراچی :امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ شہر کی ابتر حالت ہے ،پانی کے بحران ودیگر عوامی مسائل ہیں ،منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہیں دیئے جارہے ،کراچی پر قبضے کا سلسلہ جاری ہے ،کراچی کےمنڈیٹ پر قبضہ کر کے جمہوریت پر شب خون مارا گیا ۔
دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن چییرمینز نے اپنے اپنے ٹاؤنز کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے،آج تک ان کو چارج منتقل نہیں کیے گئے اور نہ ہی ٹاؤنز کو دفاتر اور گاڑیاں دی جارہی ہیں،کراچی میں قبضہ جاری ہے کراچی میں کچرا اٹھانے کا کام ٹھیک طرح سے کیا جائے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی ایکٹ تو نومبر 2021 میں پاس ہوا تھا، 19 جون سے اب تک بلدیاتی نظام مکمل نہیں کیا گیا، مالیاتی و انتظامی کا ٹاؤن چیئر مینز کے ذریعے سے ہونا چاہیئے،سندھ حکومت کیوں براہ راست بلدیات کے مالی و انتظامی معاملات میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانزیکشن پیریڈ کے نام پر کرپشن کی جارہی ہے، گزشتہ سال کتنے لوگوں کو تنخواہ دی گئی کسی کو معلوم نہیں ،پرانے افسران کا گاڑیوں پر قبضہ ہے ،سندھ حکومت میں کوئی باضمیر انسان موجود نہیں ہے جو کراچی کے حقوق پر بات کرسکے، کراچی کے لوگوں کے لیے نہ تعلیم کے مواقع ہیں اور نہ ہی روزگار کے مواقع ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹاؤن کے ملازمین کو برطرف کرکے اندرون سندھ سے لائے گئے افراد کو بھرتی کیا جارہا ہے، سندھ سولڈ ویسٹ منیجمنٹ بلدیاتی نظام کے باوجود قائم کیا ہواہے،بلاول بھٹو زرداری پورے ملک میں جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن کراچی پر غیر جمہوری اقدام سے قبضہ کیا ہوا ہے ، مرتضیٰ وہاب دیڑھ سال ایڈ منسٹریٹر رہے ہیں اب وہ کہتے ہیں میں میئر ہوں وہ بتائیں اختیارات کی منتقلی کسے کہتے ہیں؟مرتضٰی وہاب کیا خود کراچی کا کچرا صاف کریں گے؟۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب ٹاؤن چیئر مینز نے اپنی مدد آپ کے تحت شہر میں صفائی و ستھرائی کے نظام کو بہتر بنایا ،کراچی کے وہ ٹاؤنز جو پیپلز پارٹی کے پاس ہیں اس کی صورتحال عوام کے سامنے ہے، جگہ جگہ کچرا کنڈیاں موجود ہیں،پیپلز پارٹی نے کمپنیوں کو ٹھیکے دیئے جس کے پیسے عوام سے وصول کیے جارہے ہیں اس کے باوجود کچرا نہیں اٹھایا جارہا۔
ان کاکہنا تھا کہ کے بی سی اے کو ایس بی سی اے بنا کر لوٹ مار کا دھندا قائم کیا ہوا ہے، زمینوں پر قبضہ کرکے بلاول ہاؤس اور وزیر اعلیٰ ہاؤس میں فیصلے کیے جاتے ہیں، شہر کے بڑے نالوں کی صفائی کا کام نہیں کیا،اطلاعات کے مطابق بڑے نالوں کی صفائی کا 80 کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیا گیا،زیادہ بارشوں کے نتیجے میں کراچی کے مضافات کی بستیاں زیر آب آجاتی ہیں ،شہر کے اکثر نالوں میں کچرا موجود ہے جس کی صفائی کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔
Comments are closed.