بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف جماعت ِ اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق کی اپیل پر آج ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے، ہڑتال کے دوران تمام کاروباری و تجارتی مراکز بند ہیں،جب کہ پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
بجلی کے بلوں میں اضافے اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک کے کئی شہروں میں گزشتہ کئی روز سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ اس سلسلے میں 31 اگست کو اسلام آباد میں شٹر ڈاؤن ہڑتال بھی کی گئی ۔
کراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ روڈ ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم ہیں۔ وکلاء نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے وہ عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے ہیں۔
کراچی ٹریڈرز ایکشن کمیٹی نے نگراں حکومت کو بجلی کے اضافی بل کم کرنے اور پٹرولیم لیوی میں اضافہ واپس لینے کے لیے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے ۔
بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف گزشتہ روز کراچی میں تاجروں کی جانب سے مکمل ہڑتال کی گئی جس کے نتیجے میں تمام ہول سیل مارکیٹیں اور بڑے بازار مکمل طور پر بند رہے۔
مری روڈ راولپنڈی پر گرینڈ یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا مجھے نہیں معلوم مفت بجلی کون لیتا ہے،ان کے بیان کے مطابق 500 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے. حقیقت یہ ہے کہ حکمرانوں کی نااہلی کی سزا عوام بھگت رہے ہیں اور سارا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے ۔
دن کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی ٹریڈرز ایکشن کمیٹی نے حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر بجلی کے بلوں میں اضافہ واپس نہ لیا گیا تو ایک ہفتے سے 10 دن تک طویل شٹر ڈاؤن کیا جائے گا۔ مسلط کیا جائے. ہڑتال پر جائیں گے جس سے ملک کی تمام چھوٹی بڑی معاشی سرگرمیوں کا پہیہ رک جائے گا۔
علاوہ ازیں ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ حکومت نوشتہ دیوار پڑھنے میں ناکام ہو رہی ہے، پیٹرول کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کر کے مہنگائی کی نئی لہر کا آغاز کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں ملکی برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی، سب سے بری بات یہ ہے کہ پیٹرولیم لیوی 60 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے، ہمیں معاشی بحران سے نکلنے کے لیے آؤٹ آف دی باکس حل تلاش کرنا ہوں گے۔
Comments are closed.