جمعہ 25؍رجب المرجب 1444ھ17؍فروری 2023ء

مہنگائی اشرافیہ کی وجہ سے ہے، ججز، جنرلزسمیت  سب کو حساب دینا ہوگا، حافظ نعیم

مہنگائی اشرافیہ کی وجہ سے ہے، ججز، جنرلزسمیت  سب کو حساب دینا ہوگا، حافظ نعیم

کراچی:  امیر جماعت اسلامی کراچی  حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب سب کا حساب ہونا چاہئے، ججز اور جنرلز کو بھی حساب بھی دینا ہوگا، لیڈرز اپنے ذاتی مفادات سےباہر نہیں نکلتے، عوام ان کی خرچیوں سے مایوس ہوتے ہیں، جماعت اسلامی ایک منظم جدوجہد کر رہی ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ سسٹم کے کتنے بھی بینیفشریز ہیں سب کو جواب دینا ہوگا،مہنگائی اشرافیہ کی وجہ سے ہے عوام کی وجہ سے نہیں،آئی ایم ایف کیوں ان اشرافیہ کے حوالے سے سوال کیوں نہیں کرتا، کراچی میں اسٹریٹ کرائمز عروج پر ہے کوئی پوچھنے والا نہیں۔

امیر جماعت اسلامی  کراچی کا کہنا تھا کہ رینجرز کے اختیار دیئے جائیں، روزانہ جانیں جارہی ہیں لیکن پھر بھی سب ادارے چپ ہیں،  حکومت نے ایک بار پھر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا ہے، یہ مسلسل عمل ہے کہ قرضے حکمراں لیتے ہیں اور عوام قرض ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ساری پارٹیوں کا یہ حال ہے،  ایک دفتر شہر میں اور دوسرا اپنے آبائی گاؤں میں جس کا خرچ غریب عوام دیتی ہے، جماعت اسلامی پر کوئی اسکینڈل نہیں،  کسی پارٹی میں عدل کا نظام نہیں،  اس قوم کے پاس جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، اس ملک میں دنیا کی مہنگی ترین معدنیات ہیں،  اس پورے عمل میں مسائل کو روندھا جاتا ہے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک سے لوٹے ہوئے پیسے واپس نہیں کرائے جاتے،اٹھارہ سال سے کے الیکٹرک نے وعدہ پورا نہیں کیا، کے الیکٹرک نے نو فیصد پیداوار بند کر دی، کراچی کو ایک بار پھر بیچا جارہا ہے، عارف نقوی سب کا سجن سب کا بیلی کیوں ہے،اسحاق ڈار جواب دیں کے الیکڑک سے پیسے واپس کیوں نہیں لیئے جارہے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ گیارہ یوسیز کا الیکشن کیوں نہیں ہورہا، جماعت اسلامی کا میئربنے گا چاہئے کتنی دیر کر لیں، حکومت بتائے  کیوں  گیارہ یوسیز کا  شیڈول نہیں دیا جارہا،  کراچی کا کیا حال ہے سکندر راجہ صاحب آپ نہیں جانتے کیا؟ چیف الیکشن کمشنر صاحب آپ کو کراچی کاخیال نہیں؟

انہوں نے مزید کہاکہ اس بات کو ماننا پڑے گا کہ مینڈیٹ جماعت اسلامی کا ہے،  ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو ریلیف ملے، الیکشن کمیشن حکومت کا حصہ نہ بنیں اور الیکشن کا شیڈول دیں۔

You might also like

Comments are closed.