لندن: ایک نئی تحقیق میں لگائے گئے اندازے کے مطابق شدید موسم کی وجہ سے پیدا ہونے والا موسمیاتی بحران گزشتہ 20 سالوں سے ہر گھنٹے 1 کروڑ 16 لاکھ ڈالر نقصان کا سبب بن رہا ہے۔
گزشتہ دہائیوں میں طوفان، سیلاب، ہیٹ ویو اور خشک سالی کے سبب ہزاروں اموات اور بڑے پیمانے پر عمارتیں تباہ ہوئیں اور وقت کے ساتھ عالمی تپش ان وقوعات میں شدت کا سبب بن رہی ہے۔
اپنی نوعیت کی اس پہلی تحقیق میں سائنس دانوں نے انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ہونے والی عالمی تپش کے براہ راست مالی نقصان کا تخمینہ لگایا۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ سال 2000 سے 2019 تک اوسطاً 140 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، اگرچہ سال بہ سال یہ ہندسے مختلف ہیں۔ تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق 2022 میں موسمیاتی بحران 280 ارب ڈالر کے نقصان کا سبب بنا۔
محققین کے مطابق ڈیٹا میں کمی (بالخصوص کم آمدنی والے ممالک کا ڈیٹا) کا مطلب نقصان کے تخمینے میں کمی ہے۔ جبکہ فصل کی پیداوار میں کمی اور سطح سمندر میں اضافہ اس تخمینے میں شامل نہیں کیے گئے۔
محققین نے حاصل کیے گئے ڈیٹا کی مدد سے شدید موسمیاتی وقوعات کے سبب ہونے والے مالی نقصان کا ڈیٹا مرتب کیا۔
تحقیق میں یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ دو دہائیوں سے زیادہ کے عرصے میں موسمیاتی بحران کے سبب 1.2 ارب لوگ متاثر ہوئے۔
Comments are closed.