لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں جنگ بیرونی طاقتوں کی جانب سے اپنے ایجنٹ مسلط کرنے کے لیے ہے۔
اسلام آباد میں سیرت النبی کانفرنس اور قبل ازیں مسجد ابوبکر میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ حکمران خواہشات کے اسیر ہیں اور انھوں نے عوام کو مہنگائی، بدامنی، غربت کے تحفے دیے، سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر متعارف کرا کے معاشرے کو تباہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ نااہل حکمران یہ نوبت لے آئے کہ ایٹمی اسلامی پاکستان کے عوام آٹے کے ٹرکوں کے پیچھے ہیں، دوفیصد اشرافیہ 98فیصد عوام کے وسائل پر قابض ہے، صرف 18بڑوں کے ڈکلیئرڈ اثاثے چار ہزار ارب ہیں۔ آئی ایم ایف کا حکم آتا ہے اور اسلام آباد میں بیٹھے لوگ اسے آنکھیں بند کر کے نافذ کر دیتے ہیں۔ معاشی، سیاسی اور سماجی تباہی کر کے ملک پر مسلط حکمران اسے شام اور لیبیا کی طرح بنانا چاہتے ہیں۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ امن، ترقی، خوشحالی کے حصول اور غلامی سے نکلنے کاواحد راستہ اجتماعی جدوجہد میں ہے، پاکستان اس لیے بنا کہ یہاں اللہ کا دین نافذ ہو اور یہ دنیا میں ایک ماڈل اسلامی ریاست کے طور پر ابھرے، مگر 75برسوں سے یہاں ایک دن کے لیے بھی اسلامی قانون نافذ نہیں ہوا، کسی ایک شعبہ میں تبدیلی نہیں آئی، 1839ء کا انگریز کا دیا گیا ربا ایکٹ 2023ء میں بھی نافذ ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ سینیٹ سے قرارداد پاس ہونے کے ایک دن بعد اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا، حکمران نام اللہ کا لیتے ہیں مگر ملک کو غیراللہ کے نظام پر چلا رہے ہیں۔سودی معیشت اور کرپشن ختم ہو جائے، گڈ گورننس متعارف ہو، وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن ہو جائے اور اہل اور ایمان دار قیادت آ جائے تو پاکستان دنیا کے نقشے پر عظیم ریاست بن کر ابھرے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سبھی تجربات ناکام ہو گئے، عوام نے ڈکٹیٹروں کے 35سالہ ادوار کو دیکھ لیا اور نام نہاد جمہوری پارٹیوں کے اقتدار کو بھی آزما لیا، اب اسلامی نظام ہی کشتی کو بھنور سے نکال سکتا ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو یہ نظام دے سکتی ہے، قوم اپنے حق کے لیے اٹھے، آزمائے ہوئے ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی پارٹیوں کو مسترد کرے اور جماعت اسلامی کا انتخاب کرے۔
سراج الحق نے کہا کہ اسلامی نظام معیشت کی بنیاد سرکولیشن آف منی پر ہے، قرضوں کی بنیاد پر کوئی ملک نہیں چل سکتا، حکمرانوں کے پاس قرضوں سے نجات کے لیے کوئی لائحہ عمل نہیں، ملک پر 63ہزار ارب کا قرضہ ہے، عالمی استعماری طاقتیں مقروض ممالک کو اپنی لاٹھی سے ہانکتی ہیں، اب تک پاکستان نے آئی ایم ایف سے 23مرتبہ قرضہ لیا، کوئی بتائے اس سے کیا بہتری آئی، حکمران قرضے لے کر خود کھا جاتے ہیں اور غریبوں کو قربانی کا بکرا بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پانچ وزرائے خزانہ حلف اٹھانے کے فوری بعد آئی ایم ایف کے دروازے پر گئے، ایک دوست عرب ممالک نے دو ارب امانتاً دینے کی بات کی تو حکمران خوشی سے نہیں سما رہے، ملک کب تک بیرونی امداد اور قرضوں کے سہارے چلتا رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ قوم پر مسلط ظالم حکمرانوں نے ملک کو نظریے سے محروم کیا، اس کے اداروں کو کمزور کیا، آج سبھی قومی ادارے خسارے میں ہیں، انھیں اونے پونے داموں بیچنے اور آؤٹ سورسنگ کے فیصلے ہو رہے ہیں، جماعت اسلامی ان اقدامات کی مزاحمت کرے گی، نااہل حکمران بہتری نہیں لا سکتے تو گھر چلے جائیں۔
امیر جماعت کا بڑی مقتدر سیاسی جماعتوں اور حکمرانوں سے متعلق کہنا تھا کہ انہوں نے عوام کو جھوٹے نعروں اور وعدوں سے دھوکے دیے، اب پھر یہ نوراکشتی میں مصروف ہیں، لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں لیکن اب عوام ان کو اچھی طرح سمجھ گئے ہیں، ان کے چہرے اور نااہلی عیاں ہو گئی اور ان کی کارکردگی سب کے سامنے آ گئی، قوم آئندہ الیکشن میں ان ظالموں کو مسترد کرے،انہیں بار بار دودھ پلایا گیا تو یہ اژدھے بن کر عوام کو ہی کھا جائیں گے۔
Comments are closed.