سپریم کورٹ نے ملازمین بحالی کیس میں 1996سے99 تک برطرف ملازمین کو بحال کرتے ہوئے نظرثانی درخواستیں مسترد کر دیں ،عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ مس کنڈکٹ اور کرپشن پر نکالے گئے ملازمین بحال نہیں ہونگے،ملازمین کو گریڈز پر ہی بحال کیا جائے گا جس پر برطرفی ہوئی تھی، جن ملازمین کی بھرتی کے وقت ٹیسٹ دینا لازمی تھا انہیں ٹیسٹ دینا پڑے گا ۔ جمعہ کوسپریم کورٹ نے 16 ہزار سرکاری ملازمین کی برطرفی کے خلاف دائر اپیلوں پر گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ نے پانچ رکنی بینچ نے چار ایک کے تناسب سے دائر اپیلیں خارج کیں، جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ سپریم کورٹ کے جج عمر عطا بندیال نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جبکہ عدالت کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی برطرفی کے خلاف نظرثانی اپیلیں خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔عدالتی فیصلے میں نظر ثانی درخواستیں خارج کردی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ 2010 کا قانون آئین سے متصادم ہے اور عدالت نے 1996 سے 1999 تک برطرف ہونے والے ملازمین کو بحال کردیا ہے تاہم عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ مس کنڈکٹ اور کرپشن پر نکالے گئے ملازمین بحال نہیں ہونگے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملازمین کو گریڈز پر ہی بحال کیا جائے گا جس پر برطرفی ہوئی تھی۔عدالت نے مکمل انصاف کا اختیار استعمال کرتے ہوئے ملازمین کی بحالی کا حکم دیا۔عدالت نے کہا کہ گریڈ 8 سے 16 تک کے جن ملازمین کے لیے ٹیسٹ انٹرویو درکار تھے وہ اب دیں گے۔
بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء
Comments are closed.