بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

مقناطیس بردار سیٹلائٹ سے خلائی کچرے کی صفائی

ٹوکیو:  گزشتہ 70 برس سے خلا میں جانے والے راکٹ، ناکارہ سیٹلائٹ اور دیگرخلائی حادثات سے اتنا خلائی کاٹھ کباڑ جمع ہوچکا ہے کہ وہ زمین کے گرد مسلسل مدار میں خطرناک انداز میں  گردش کررہا ہے اور اب اسے تلف کرنے کے لیے جاپان نے ایک سیٹلائٹ بنایا ہے جو 20 مارچ کو خلا میں بھیجا جائے گا۔

ایسٹرواسکیل کمپنی کے سیٹلائٹ کا نام ’ اینڈ آف لائف سروسز(ایلسا ڈی)‘ رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مدار میں گردش کرتا ہوا کوڑا کرکٹ نہ صرف مزید خلائی مشن کے لیے ایک رکاوٹ بن چکا ہے بلکہ اس کی زد میں آنے والا خلائی اسٹیشن بھی کسی حادثے کا شکار ہوسکتا ہے۔ خلائی کچرے کے لاکھوں کروڑوں ٹکڑے مدار میں بہت تیزی سے سفر کرتے ہیں اور وہ باہر موجود خلانورد کو بھی نقصان پہنچاسکتے ہیں۔

حقیقت میں یہ سیٹلایٹ دو حصوں میں تقسیم ہے یعنی ایک چھوٹا سیٹلائٹ ہے اور ایک بڑا سیٹلائٹ جسے ’چیزر‘ کہا گیا ہے۔ چھوٹے سیٹلائٹ میں ایک مقناطیسی پلیٹ لگی ہے جس کے ذریعے وہ بڑے سیٹلائٹ سے الگ ہوسکتا ہے اور جڑ سکتا ہے۔ لیکن پہلے سیٹلائٹ جوڑے کو کئی ٹیسٹ سے گزارا جائے گا۔

پہلے مدار میں رہتے ہوئے چھوٹا سیٹلائٹ الگ ہوگا اور بڑا سیٹلائٹ اسے دوبارہ پکڑے گا۔ دوسرے ٹیسٹ میں  بڑا سیٹلائٹ چھوٹے کو راہ سے دور ہٹائے گا اور اس کی حرکت کو نوٹ کرتے ہوئے اس کا پیچھا کرکے اسے دوبارہ جوڑے گا۔ ان دونوں کی کامیابی کی صورت میں اب چھوٹا سیٹلائٹ کئی سو میٹر دور جائے گا اور بڑا سیٹلائٹ اسے تلاش کرکے اس سے دوبارہ جڑے گا۔ یہ سارے ٹیسٹ خود کار انداز میں ہوں گے جس میں انسانی مداخلت نہ ہوگی۔

ایسٹرواسکیل کمپنی کے مطابق اس سے قبل ایسا خلائی تجربہ نہیں کیا گیا ہے۔ تجربے کے خاتمے پر دونوں سیٹلائٹ زمین کا رخ کریں گے۔ خلا سے فضا میں پہنچیں گے اور اس کی رگڑ اور حدت سے جل کر راکھ ہوجائیں گے۔

اگلے مرحلے میں یہی سیٹلائٹ خلا میں بھیجا جائے گا اور اپنے تجربات کی روشنی میں ناکارہ سیٹلائٹ یا خلائی کوڑے کے بڑے ٹکڑے کو چپکا کر بڑے سیٹلائٹ تک دھکیلے گا۔ اس طرح ایک وقت میں ایک ناکارہ سیٹلائٹ کو مدار سے نکال کر زمین پر دھکیلا جائے گا۔ اگرچہ یہ محنت طلب اور صبرآزما کام ہے لیکن خلائی کچرے کو صاف کرنے کا اس سے بہتر کوئی اور راستہ دکھائی نہیں دے رہا۔

پھر بعض ممالک خود چاہتے ہیں کہ ان کا ناکارہ یا مدت پوری کرنے والا سیٹلائٹ کسی طرح مدار بدر کردیا جائے۔ انہی ممالک  کے اخراجات سے یہ کمپنی آگے کام کرے گی اور خلائی کچرے کو ٹھکانے لگائے گی۔

You might also like

Comments are closed.