مرکزی نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم ونہتے عوام کو وزیر اعظم عمران خان کی تقریروں کی ضرورت نہیں،انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ وزیر اعظم 5 فروری کے دن پاکستان میں ہی موجود نہیں ہیں،مقبوضہ کشمیر قراردادوں سے نہیں عملی اقدامات سے آزاد ہوگا،اقوام متحدہ اور اس کے آلہ کار جنوبی سوڈان کی علیحدگی کے بارے میں فیصلہ تو کرتے ہیں لیکن اسلامی ممالک کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جاتے،آج کشمیر میں مظالم کے خلاف موم بتی مافیا کہاں ہے؟،انہیں مظلوم کشمیری بچیوں کا خون کیوں نظر نہیں آتا؟۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے تحت بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور کشمیریوں پر بدترین مظالم کے خلاف جیل چورنگی تا مزار قائد”یکجہتی کشمیر ریلی“سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ریلی سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن،نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،ڈپٹی سکریٹریز کراچی عبد الرزاق خان، یونس بارائی،امیر ضلع کورنگی عبد الجمیل ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
ریلی میں شہر بھر سے بچے، بوڑھے جوان مرد و خواتین سمیت عوام نے بڑی تعداد میں مظلوم و نہتے کشمیری ماؤں بہنوں اور بیٹیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے شرکت کی۔ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پرمظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی اور حکومت کی ناقص پالیسیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ریلی میں قائدین نے ہاتھوں میں بڑا سا بینر اٹھایا ہوا تھا جس پر تحریر تھا کہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی۔ عالمی ادارے خاموش اورSTOP GENOCISE IN KASHMIR تحریر تھا۔اسد اللہ بھٹو نے مزیدکہاکہ قاضی حسین احمد مرحوم نے پہلی بار5 فروری کو پاکستان میں ہڑتال کرکے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا تھا،تاریخی،تہذیبی و علاقائی طور پر کشمیر ہمیشہ سے پاکستان کا حصہ رہا ہے،مظلوم کشمیریوں نے ہمیشہ پاکستانیوں سے والہانہ محبت کا اظہار کیا،کشمیری عوام شہید ہونے کے بعد پاکستانی پرچم میں دفن ہونا پسند کرتے ہیں،آزاد کشمیر ایسا خطہ ہے جہاں سے پورے پاکستان میں پانی ملتا ہے،مظلوم کشمیریوں کا سب سے بڑا جرم کلمہ طیبہ ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ 5 فروری کو یکجہتی کشمیر پاکستان سمیت تمام عالم اسلام میں منایا جارہا ہے،5 فروری ہر سال ”یوم یکجہتی کشمیر“کے طور پر منایا جاتا ہے،پوری دنیا کے سامنے بھارتی جارحیت اجاگر کرنا لازمی ذمہ داری ہے،حکومت کا کام یہ ہے کہ ریاستی طور پر بین الاقوامی قانون کے تحت اقدامات کرے،پوری دنیا میں سفارتی محاذ پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرے،موجودہ حکومت جتنا بجٹ فوج کے لیے رکھتی ہے کیا اتنا بجٹ سفارتی محاذ کے لیے رکھتی ہے؟،وزیر اعظم عمران خان صرف تقریر کرکے سمجھتے ہیں کہ انہوں نے حق ادا کردیا،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکمرانوں نے اندرون خانہ مک مکا کرلیا ہے،کیا وجہ ہے کہ پاکستانی فوج کو محاذ پر نہیں بھیجاجاتا،آدھا کشمیر جنگ کے ذریعے سے ہی آزاد کروایا گیا تھابقیہ کشمیر بھی جہاد کے ذریعے سے ہی آزاد کروائیں گے۔انہوں نے کہاکہ 74 سال بعد بھی کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں دیا گیا،جنوبی سوڈان،مشرقی تیمور کے معاملے پر فیصلہ کردیا جاتا ہے لیکن اسلامی ممالک کشمیر کے معاملے میں کوئی آواز بلند نہیں کرتے،کشمیریوں کے لیے اقوام متحدہ سمیت سفارتی محاذ پر بھی لڑنا ہوگا،لائن آف کنٹرول کی کوئی حیثیت نہیں،بین الاقوامی قوانین کے مطابق کشمیر میں غاصب افواج کے مقابلے میں پاکستانی افواج سری نگر میں اتارنا غلط نہیں ہے،معیشت کا رونا رو کر غیرت کا جنازہ نہ نکالا جائے،ہم کشمیر کے مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد کے ساتھ ہیں۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام سمیت پورا ملک کشمیریوں سے یکجہتی کا دن منارہا ہے،کشمیری عوام بھارتی افواج کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں،کشمیریوں کی استقامت و جرات اس بات کی نوید ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ بن کر رہے گا۔
عبدا لرزاق خان نے کہاکہ 5 فروری کوشہر کراچی میں ہزاروں افراد کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نکلے ہیں،کشمیر امت مسلمہ کا دھڑکتا ہوا دل ہے۔یونس بارائی نے کہاکہ آج کراچی کے شہری مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نکلے ہیں،کراچی سمیت پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے،کشمیریوں کا حق خودارادیت انہوں نے اپنی جدوجہد سے ہی حاصل کیا ہے،آزاد کشمیر بھی جنگ سے حاصل کیا گیا تھا مقبوضہ کشمیر بھی جنگ سے ہی حاصل کیا جائے گا،بین الاقوامی چارٹر کے مطابق پاکستان حق رکھتا ہے کہ وہ کشمیر کو حاصل کرے۔عبد الجمیل نے کہاکہ 5 فروری کا دن پوری دنیا میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے،قاضی حسین احمد مرحوم نے پاکستان میں 5 فروری کو دن سرکاری طور پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منظور کروایاتھا،ماضی کے اور موجودہ حکومتی نمائندوں نے کشمیر کاز پر کچھ نہیں کیا،پاکستان میں وزارت خارجہ اور کشمیر پالیسی کوئی کام نہیں کررہی۔
Comments are closed.