آسٹن، ٹیکساس: ایک کمپنی نے ڈوڈو نامی معدوم شدہ پرندے اور صفحہ ہستی سے مٹ جانے والے بالوں والے ہاتھی (میمتھ) کو کلوننگ کے ذریعے دوبارہ زندہ کرنے کی ٹھانی ہے اور اب تک 150 ملین ڈالر (15 کروڑ روپے) کی رقم بھی جمع کرلی ہے۔
کلوسل بایوسائنسِس نامی کمپنی نے ایک جینیاتی شعبہ بنایا ہے جو جدید ٹیکنالوجی کے بل پر دونوں ماہرین کو دوبارہ منظرِ عام پر لائے گا۔ ان میں ڈوڈو نامی پرندہ بھی تھا جسے انسان نے شکار کرکے صفحہ ہستی سے مٹادیا تھا۔ اس ضمن میں آخری ڈوڈو1681 میں موریشِس کے جزیرے پر انسانوں کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ کوسل بایو سائنسِس نے اگرچہ مزید 150 ملین ڈالر جمع کرلیے ہیں لیکن پہلے سے موجود سرمایہ کاری کے بعد یہ رقم 225 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
ڈوڈو کی ہڈیاں اور حنوط شدہ پرندے اب بھی دنیا میں موجود ہیں اور اسی سے اس کا مکمل جینوم پڑھا گیا ہے۔ اس کے بعد اسے قریبی پرندے میں پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی جس میں ’نیکوبار جزائر کا ایک کبوتر‘ شامل ہے۔ کمپنی کے سائنسداں ڈاکٹر بیتھ شاپیرو کہتے ہیں کہ وہ دو عشروں سے ڈوڈو پر تحقیق کر رہے ہیں۔
پہلے مرحلے میں نیکوبار کبوتر اور ڈوڈو کے درمیان جینیاتی فرق تلاش کیا جائے گا۔ اس سے معلوم ہوگا کہ ڈوڈو کو ڈوڈو بنانے والے جین کونسے تھے۔ پھر شاید کبوتر کے جین میں تبدیل کرکے اسے ڈوڈو کے خلیات کے قریب لایا جائے گا۔ اس کے لیے شاید خلیات سے لے کر انڈے بنائے جائیں گے اور انہیں کسی دوسرے پرندے کے اندر پروان چڑھایا جائے گا۔ ان میں عام مرغیاں اور کبوتر بھی شامل ہیں۔ تاہم اس کے باوجود بھی ڈوڈو کی 100 فیصد کاپی بنانا ممکن نہ ہوگا۔
ڈوڈو کا وزن 10 سے 15 کلوگرام تک تھا اور اس کی لمبائی ایک میٹر تک تھی اور یہ پرواز سے قاصر تھا۔
Comments are closed.