برن: موسم کو ٹھنڈا کرنے کے لیے جیو انجینئرنگ ایک تازہ ترین آپشن کے طور پر سامنے آئی ہے لیکن ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زمین کو کاربن سے پاک کیے بغیر مصنوعی طور پر سورج کی تپش کو کم کرنا کارگر ثابت نہیں ہوگا اور بڑے خطرات کا سبب ہوسکتا ہے۔
جیو انجینئرنگ میں سائنس دانوں کی دلچسپی میں اضافے کی ایک بڑی وجہ اس نہج تک پہنچنے سے بچاؤ سے ہے جس کے بعد موسم تیزی سے بدل سکتا ہے، جس کو واپس نہیں کیا جاسکتا۔ ان تبدیلیوں میں مغربی اینٹارکٹک اور گرین لینڈ کی برف کی چادروں کا پگھلنا اور اس کے سبب سطح سمند کا ایک میٹر تک بلند ہونا ہے۔
سوئٹزر لینڈ کی یونیورسٹی آف برن کے محققین نے ایک تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ سورج کی شعاعوں کو مصنوعی طور پر قابو کر کے اینٹارکٹیکا کی پگھلتی برف کو بچایا جاسکتا ہے یا نہیں۔
آئس ماڈلنگ اسپیشلسٹ جوہانیز سٹر کے مطابق عالمی درجہ حرارت کو دو ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کا موقع تیزی سے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ہی وجہ سے تحقیق کے لیے تھیوریٹیکل ماڈلز کا استعمال کیا جانا ضروری ہے تاکہ سولر ریڈی ایشن منیجمنٹ (زمین کو ٹھنڈا کرنے کے لیے سورج کی شعاعوں کو روکنے کے لیے استعمال کیے جانے والے متعدد طریقہ کار) کے اثرات اور خطرات کو جانا جاسکے۔
تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ مغربی اینٹارکٹیکا کی برف کی چادروں کو پگھلنے سے بچانے کے لیے سب سے مؤثر طریقہ زمین کو کاربن سے پاک کرنا ہے۔ برف کی چادروں کو دیر پا مستحکم کرنے کا سب سے اہم طریقہ یہ ہے کہ بغیر کسی تعطل کے گرین ہاؤس گیس اخراج کو نیٹ زیرو پر لے آیا جائے۔
Comments are closed.