بیجنگ: ایک صدی سے زیادہ عرصے سے انسان کم وقت میں طویل فاصلہ طے کرنے کے لیے فضائی طیاروں کا استعمال کر رہے ہیں لیکن حال ہی میں چین کے ایرو اسپیس سائنس اور انڈسٹری کارپوریشن کے سائنس دانوں کی جانب سے کیے جانے والے ایک تجربے میں ایک ایسی برق رفتار ٹرین کی کامیاب آزمائش کی گئی ہے جو مسافر طیارے کے مقابلے میں دگنی رفتار سے چل سکتی ہے۔
ایک چھوٹے سے ٹریک پر آزمائی جانے والی ’ٹی-فلائٹ‘ نامی اس ٹرین نے 623 کلو میٹر فی گھنٹہ کی ریکارڈ رفتار سے سفر کیا۔ اس ٹرین کی رفتار جاپان میں چلنے والی دنیا کی سب سے تیز ترین ٹرین ایم ایل ایکس 01 میگلیو (581 کلو میٹر فی گھنٹہ) سے بھی زیادہ ہے۔
تاہم، چینی انجینئر پُر امید ہیں کہ کمرشل استعمال میں آنے کے بعد اس ٹرین کی رفتار 2000.4 کلو میٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جائے گی۔ یہ رفتار آواز کی رفتار سے کہیں زیادہ اور بوئینگ 737 طیارے سے دُگنی ہوگی۔اس رفتار پر ٹی فلائٹ ٹرین ووہان سے بیجنگ تک صرف 30 منٹ میں پہنچ سکے گی۔
ٹی فلائٹ میں میگنیٹک لیویٹیشن (میگلیو) ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہے جس میں مقناطیس ٹرین کے ڈبوں کو ٹریک کے اوپر اٹھا کر انتہائی کم مزاحمت کے ساتھ تیراتے ہیں۔
اس ٹیکنالوھی کا استعمال پہیوں کی ضرورت کو ختم کرتا ہے، لہٰذا رگڑ کا نہ ہونا تیز اور خاموش سروس مہیا کرتا ہے۔
ٹی فلائٹ ایک ہائپر لوپ ٹرین ہوگی جسکا مطلب ہے کہ لوگ دور دراز علاقوں میں ٹیوب کے اندر تیز رفتاری سے سفر کر سکیں گے۔
Comments are closed.