لبنان: حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کو دنیا نے بھلا دیا تھا، جس کے بعد صہیونی تکبر اور بے وقوفی بڑھتی جا رہی تھی، لہٰذا طوفان الاقصیٰ آپریشن ناگزیر تھا۔
فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کے اسرائیل پر طوفان الاقصیٰ آپریشن شروع کیے جانے کے بعد اپنے پہلے عوامی خطاب میں حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکا اور کچھ دیگر یورپی ملکوں نے اسرائیل کی اندھی حمایت کی ہے۔ صہیونی ریاست کے حملوں سے کوئی محفوظ نہیں ہے اور اس پر دنیا صرف تماشا دیکھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل سوچ بھی کیسے سکتا ہے کہ وہ غزہ میں داخل ہوکر فلسطینی مجاہدین سے لڑ سکے گا؟۔ کیا دنیا نے افغانستان میں امریکا اور روس کا حشر نہیں دیکھا۔ حسن نصر اللہ کا اپنے وڈیو خطاب میں کہنا تھا کہ اس بات کے کھلے ثبوت موجود ہیں کہ اسرائیل نے خود اپنے ہی شہریوں کو بے دردی سے قتل کرکے فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ پر حملوں کے جھوٹے جواز پیش کیے۔قابض صہیونی فوج اسکولوں، اسپتالوں اور آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
اپنے خطاب میں حسن نصر اللہ نے کہا کہ غزہ کے مجاہدین نے اسرائیلی فوج کے زمینی حملوں کو بہادری سے ناکام بنایا ہے۔ صہیونی ریاست کے وحشیانہ مظالم فلسطینیوں کی مزاحمت کو دبانے کی قوت نہیں رکھتے۔انہوں نے کہا کہ دشمنوں نے اپنے طور پر بڑے اہداف مقرر کرکے غلطی کرلی ہے، جس طرح اسرائیلی فوج ظالمانہ کارروائیوں میں مصروف ہے، یہ جنگی اصولوں کے بالکل برعکس ہے۔
حزب اللہ سربراہ نے کہا کہ دہائیوں سے مظالم سہنے کے بعد فلسطینیوں کے پاس جنگ کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ اس معاملے میں حقیقی فیصلہ ساز مزاحمتی تنظیموں کے رہنما ہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عراق اور فلسطین میں مسلمانوں کے قتل عام کا امریکا کو بھی حساب دینا ہوگا۔ دنیا دیکھ چکی ہے کہ کس طرح اسرائیل کو خطے میں لاکر عدم استحکام کی بنیاد ڈالی گئی ہے۔ غزہ کی جنگ ایک سے زیادہ میدانوں تک پھیلی ہوئی ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن مکمل انسانی اور اخلاقی جواز رکھتا ہے۔
حسن نصر اللہ نے کہا کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ صہیونی ریاست کیا کرتی ہے، ہاں مگر اسرائیل اب طوفان الاقصیٰ کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ دنیا 75 برس سے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے اور حالیہ برسوں میں حالات بہت زیادہ سخت کردیے گئے ہیں۔ خاص طور پر موجودہ صہیونی قابض ریاست کے بے وقوف، احمق اور مغرور وزیراعظم نیتن یاہو کے دور میں فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔
حسن نصر اللہ نے حماس کے حملے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ الاقصیٰ طوفان نے اسرائیل کی کمزوری اور لاچاری کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ایک ماہ گزرنے کے باوجوداسرائیل کسی یرغمالی کو بازیاب کرانے کامیاب نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ اس جنگ کا ذمے دار امریکا ہے۔ موجودہ جنگ ‘‘صحیح اور غلط’’ کے درمیان ہے، جس میں ثابت ہوگیا ہے کہ اسرائیل نے کھلی درندگی کا مظاہرہ کیا ہے اور انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں۔
حزب اللہ سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمارا پہلا ہدف غزہ کے خلاف صہیونی جارحیت روکنا ہے اور دوسرا حماس کی فتح کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم ممالک اسرائیل کے ساتھ تجارت ختم کریں اور عرب و مسلم ممالک امریکا کو تیل بھیجنا بند کردیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ تقریباً 20 سال سے محصور ہے، اس کے علاوہ مغربی کنارے اور دیگر علاقوں پر قبضہ کرکے یہودی آبادکاریوں کے منصوبے جاری ہیں، فلسطینیوں کو ان کے گھر خود مسمار کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، علاقے خالی کروانے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جا رہا ہے، مسلسل گرفتاریوں اور آپریشنز کے دوران فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور ان تمام مظالم پر دنیا میں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ مسئلہ فلسطین کو دنیا کے تحفظات میں بھلا دیا گیا ہے۔
حسن نصر اللہ نے کہا کہ دشمن مسلسل اور پے در پے مظالم کے باوجود ناانصافی، جبر اور غیر انسانی سلوک بڑھاتا جا رہا ہے، ایسے میں ناگزیر تھا کہ طوفان الاقصیٰ جیسے کسی بڑے فیصلے کے ذریعے غاصب صہیونی ریاست کو ہلاکر رکھ دیا جائے اور اس کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کا فیصلہ 100 فی صد فلسطینیوں کا ہے اور اس پر عمل کا فیصلہ بھی 100 فی صد ان ہی کا ہے۔طوفان الاقصیٰ آپریشن سے متعلق انہوں سے سب مخفی رکھا ہوا تھا اور انتہائی حیرت انگیز سرپرائز کے ذریعے اس پر کامیابی سے عمل کرکے صہیونی ریاست کو ناکوں چنے چبانے پر مجبور کردیا گیا ہے۔ طوفان الاقصیٰ نے اسرائیل کی سیکورٹی، فوج، حکومت سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس کے اثرات مستقبل میں بھی اس کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔ اسرائیل نے سبق حاصل کرنا نہیں سیکھا۔ اسے یاد رکھنا چاہیے کہ حماس کو ختم کرنا ایک ناقابل حصول مقصد کے سوا کچھ نہیں۔
Comments are closed.