بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

مزید تگڑا ہوکر آؤں گا، وزیر اعظم کا قوم سے خطاب

stronger

اسلام آباد: وزیرا عظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کا جو بھی فیصلہ ہومیں مزید تگڑا ہوکر آؤں گا،میں نے کبھی ہار نہیں مانی، دھمکی آمیز خط امریکا سے آیا، سب سے بڑی غلطی مشرف نے کی جو امریکا کا اتحادی بن گیا، امریکا کے ساتھ 2سال جنگ کرنے کے باوجود ہم پر پابندی لگائی گئی اور افغان جنگ کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالا گیا،میں نے ہمیشہ کہا تھا نہ میں کبھی کسی کے سامنے جھکوں گا، 25 سال سے یہی میرا موقف تھا۔

براہ راست قوم سے خطاب میں وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان اس وقت فیصلہ کن وقت پر ہے، عدم اعتماد کا جو بھی فیصلہ ہو میں مزید تگڑا ہوکر آؤں گا،لوگوں نے کہا کہ مستعفی ہوجائیں مگر میں نے کبھی ہار نہیں مانی، کوئی خوش فہمی میں رہے ،میں ہر سازش کا مقابلہ کروں گا چپ ہوکر نہیں بیٹھوں گا،یہ قوم سے وعدہ ہے، اپوزیشن سمجھتی ہے کہ میں چلا جاؤنگا تو سب معاملات حل ہوجائینگے، قوم ایک ایک غدار کی شکل یاد رکھے، قوم یہ کبھی نہیں بھولے کی نہ آپ کو معاف کرے گی،ضمیر فروش موجودہ میرجعفر اور میرصادق ہیں، ضمیرفروشوں پر مہر لگے گی، کوئی معاف نہیں کرے گا۔

 خط کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نیشنل سکیورٹی کی کمیٹی میں دھمکی آمیز خط رکھا گیا، اپوزیشن والے کیوں نہیں آئے، مجھے کہا گیا کہ یہ جعلی ہے، میں نے ٹاپ فورم پر یہ معاملہ رکھا، نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ میں سروسز چیفس کے سامنے رکھے، پارلیمنٹ کی میٹنگ میں لے کر گیا، سینئر صحافیوں کو بھی اس کے بارے میں آگاہ کیا۔ عوام کو اُکسا نہیں رہا، جو چیزیں ہیں وہ عوام کو نہیں بتا رہا۔ وہ بہت خوفناک ہیں

قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ باجوڑ میں ڈرون حملوں کی وجہ سے مدرسے کے 87 سے زائد بچے شہید کیے گئے، پہلے جہاد کو ایک عظیم فریضہ قرار دیا گیا ، لیکن امریکا کے کہنے کے بعد اسی جہاد کو دہشت گردی کا عنوان دے دیا گیا، مجھے امریکا سے ڈرایا گیا کہ امریکا کی مخالفت نہیں  کرنی، میں کبھی بھی اینٹی امریکا اور اینٹی بھارت نہیں رہا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد روس کے دورے کا فیصلہ کیا،7مارچ کو بیرون ملک سے ایک پیغام ملا ، جس میں پاکستانی حکومت کو نہیں، عمران خان کو دھمکی دی گئی تھی۔

قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم زمین پر چیونٹیوں کی طرح رینگ رہے ہیں، میں نے ہمیشہ کہا تھا نہ میں کبھی کسی کے سامنے جھکوں گا۔ 25 سال سے یہی میرا موقف تھا، جب اقتدار مجھے ملا تو فیصلہ کیا خارجہ پالیسی آزاد ہو گی، خارجہ پالیسی پاکستانیوں کے لیے ہو گی۔ اس کا مقصد کسی کا ساتھ دینا نہیں تھا۔ میں بھارت، امریکا اور برطانیہ کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں، بھارت میں بہت کرکٹ کھیلی، امریکا میں سیاستدان میرے بہت دوست ہیں جبکہ برطانیہ میں میری ابتدائی زندگی گزری۔ پرویز مشرف دور میں مجھ سمیت تمام سیاستدانوں کو بریفنگ دی جس میں کہا گیا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نہ گئے تو امریکا ہمیں پتھر کے دور میں بھیج دے گا لیکن میں نے اس وقت بھی اس جنگ کے خلاف بیان دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جن کے اوپر اربوں روپے اور نیب کے کیسز ہوں کیا ان کو ملک کا اقتدار دیں گے۔ جنرل (ر) مشرف کے دور میں انہوں نے اپنا قرض معاف کروائے، باہر کے ممالک والوں کو پتہ ہے ملکی رہنماؤں کے پیسے کہاں پڑے ہیں۔ باہر کے ملک والوں کو ان کی کیا خاصیت ہے جو انہیں پسند ہے ، پرویز مشرف کے دور میں 11 ڈورن حملے ہوئے، مسلم لیگ ن اور پی پی کے دور میں چارسو ڈرون اٹیک ہوئے۔ یہاں کوئی مذمت نہیں ہوتی تھی، افغانستان میں جب ڈرون ہوتے تو افغانستان کے صدر حامد کرزئی مذمت کرتے تھے۔ بیرون ملک پاکستانیوں کے ساتھ بہت ذلت آمیز تعلق رکھا جاتا تھا۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کے صدر کہتے ہیں کہ  میں نے ایبسلوٹلی ناٹ کہہ کر بہت بڑی غلطی کی، میں نے کہا تھا امن میں آپ کے ساتھ ہیں جنگ میں کسی کے ساتھ نہیں، افغانستان میں ڈرون اٹیک سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایبسلوٹلی ناٹ کہا تھا۔

You might also like

Comments are closed.