کراچی : امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی کراچی کی مردم شماری میں جعل سازی کی گئی اور اب تک کی مردم شماری میں بھی سوچی سمجھی سازش کے تحت کم گنا گیا ہے، ڈیجیٹل مردم شماری میں بھی کراچی کی آبادی کو آدھا گنا گیا ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد کی گورنر ہاؤس میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ملاقات اور مردم شماری میں جعل سازی اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
وفد میں سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان، نائب امرا ء کراچی راجا عارف سلطان، مسلم پرویز اور سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی شامل تھے، حافظ نعیم الرحمن نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو جائے نماز اور دینی کتب کا تحفہ پیش کیا۔
ملاقات کے بعد امیرجماعت اسلامی کراچی نے گورنر سندھ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا واضح اور دو ٹوک مطالبہ ہے کہ مردم شماری کے حوالے سے شہر کی اسٹیک ہولڈرز جماعتوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کراچی میں جو جہاں رہتا ہے اسے مردم شماری میں شمار کیا جائے اور ہر شہری کو اختیار دیا جائے کہ وہ چیک کرسکے کہ اسے شمار کیا گیا ہے یا نہیں، سوچی سمجھی سازش کے تحت کراچی سے نمائندگی کو کم کیا جارہا ہے، جب کراچی کی آبادی ٹھیک شمار نہیں کی جائے گی تو اس سے ملازمتوں، شہری وسائل اور سندھ اسمبلی میں نمائندگی میں بھی فرق پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ 2017کی مردم شماری میں بھی ہمارا مطالبہ یہی تھا کہ مردم شماری کی منظوری نہ دی جائے بلکہ ٹھیک کیا جائے،ہم نے گورنر سندھ سے مردم شماری میں بے ضاطگیوں کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ شہر میں گیس کی عدم فراہمی کا مسئلہ جوں کا توں ہے، شدید گرمی میں بھی سحر و افطار اور مختلف اوقات میں لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، گیس وفاقی حکومت کا مسئلہ ہے،گورنر سندھ وفاق کے نمائندے ہیں،گیس کے مسئلے کو حل کرنے میں کردار ادا کریں گے۔
گورنر سندھ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کے وفد کا گورنر سندھ آمد پر خیر مقدم کرتے ہیں، مردم شماری میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں کے حوالے سے تفصیلی بات سامنے آئی،جماعت اسلامی کے علاوہ دوسری جماعتوں کو بھی مردم شماری میں اعتراضات ہیں،میں نے بحیثیت گورنر سندھ کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کو بھی خط جاری کردیا جس میں مردم شماری میں پائی جانے والی بے ضابطگیاں دورکرنے کے حوالے سے کہا گیا ہے۔
Comments are closed.