میڈرڈ: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ بائیو ڈیگریڈ ایبل (تحلیل ہو جانے والی) پلاسٹک کی تھیلیاں پلاسٹک کی روایتی تھیلیوں سے زیادہ زہریلی ہوتی ہیں۔
اسپینش نیشنل ریسرچ کونسل کے محققین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں تین قسم کی تھیلیوں کا جائزہ لیا گیا جن میں سبزیوں کے نشاستہ سے بنائی گئی کمپوسٹ ایبل(قدرتی اجزاء میں تحلیل ہوجانے والی) تھیلی، دوبارہ استعمال کی جانے والی اور روایتی تھیلیاں شامل تھیں۔
سائنس دانوں نے ان تھیلیوں کو تحلیل کرنے کے لیے سورج کی روشنی میں رکھا اور بعد میں ان کو مچھلی کے خلیوں پر افشا کیا گیا۔ ان تھیلیوں کو تحلیل کیا اور اس صورت میں سامنے آنے والے اجزاء کے زہریلے ہونے کے متعلق ٹیسٹ کیا گیا۔
محققین کے مطابق بائیو ڈیگریڈ ایبل تھیلیوں میں بڑی مقدار میں زہر پایا گیا جس سے مچھلی کے خلیوں نقصان پہنچا۔
جرنل آف ہیزارڈس مٹیریل میں شائع ہونے والی تحقیق کی سربراہ مصنف سِنٹا پورٹ کا کہنا تھا کہ جن خلیوں کو روایتی پلاسٹک کی تھیلیوں میں رکھا گیا ان میں کسی قسم کا زہریلا پن نہیں پایا گیا۔ البتہ، بائیو ڈیگریڈ ایبل تھیلیوں میں زہرپایا گیا جس نے خلیوں کی حیویت کو کم کردیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ تھیلیاں بنانے والے بائیو ڈیگریڈ ایبل تھیلیاں بنانے کے لیے کچھ کیمیکل شامل کرتے ہیں جو زہریلے ہوسکتے ہیں۔
مزید یہ کہ دوبارہ استعمال کی جانے والی تھیلیوں میں بھی روایتی تھیلیوں کی مقابلے میں بڑی مقدار میں زہر دیکھا گیا۔ ان تھیلیوں کو دوبارہ استعمال کے قابل بنانے کے لیے کیمیکل ملائے جاتے ہوں گے۔
Comments are closed.