ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماحول کو بچانے کے لیے ’سبز‘ ایندھن بنانے والی ریفائنریز ماحول کو آلودہ بنانے کا ایک بڑا سبب بن گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کی 275 بائیو فیول اور ایتھانول ساز کمپنیوں نے 2022 میں 1 کروڑ 20 لاکھ ٹن زہریلا مواد ماحول میں خارج کیا جبکہ اس ہی عرصے میں روایتی تیل کی ریفائنریوں سے 1 کروڑ 50 لاکھ ٹن مواد کا اخراج ہوا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ پلانٹ چار مزید اقسام کے زہریلے کیمیکل خارج کرتے ہیں جس سے قلیل مدت کے لیے قے، ہیضے اور سانس کے گھٹنے کی شکایت ہو سکتی ہے اور طویل مدت میں یہ کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔
سبز ایندھن کی یہ کمپنیاں خام تیل کے بجائے مکئی یا سبزیوں کے تیل کو استعمال کرتے ہوئے ایندھن بناتی ہیں۔
زیادہ تر ریفائنریاں امریکا کے وسط مغرب میں موجود ہیں جن میں سے ایک اِلینوائے میں ہے جو ہیگزین خارج کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ یہ کیمیکل اعصاب کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
انوائرنمنٹل انٹیگریٹی پروجیکٹ (ای آئی پی) کی جانب سے پیش کی گئی اس رپورٹ میں امریکا کی ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی ای پی اے کے 2022 کے جاری کردہ ڈیٹا کا جائزہ لیا جس میں 191 ایتھنول پلانٹس، 71 بائیو ڈیزل پلانٹس اور 13 قابلِ تجدید ڈیزل پلانٹس کے حوالے سے معلومات شامل تھی۔
Comments are closed.