کراچی: لیاری یونیورسٹی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کے طلبہ نے بصارت سے محروم افراد کی مشکل آسان کرتے ہوئے دنیا کی کم قیمت ڈیجیٹل اسٹک متعارف کرادی ہے۔
لیاری یونیورسٹی کے طلباء کی ٹیم نے اپنے سپروائزر ڈاکٹر شفیق اعوان کی زیر نگرانی جدید چھڑی صرف تین ہزار روپے کی لاگت سے تیار کی ہے جو موبائل ایپلی کیشن سے منسلک ہے۔ یہ ایپلی کیشن نابینا افراد کو اردو کے علاوہ انگریزی، سندھی پنجابی میں راستے میں آنے والی رکاوٹوں سے آواز کے ذریعے آگاہ کرتی ہے اور دیگر کسی بھی زبان کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ بصارت سے محروم افرد صرف ایک بٹن دباکر اپنے اہل خانہ یا دوستوں کو اپنی لوکیشن سے آگاہ کرسکتے ہیں۔
بصارت سے محروم افراد کے لیے جادو کی چھڑی تیار کرنے والے نوجوانوں کی ٹیم میں شہزاد غلام مصطفیٰ، شہزاد منیر اور محمد حمزہ علی شامل ہیں جن کا تعلق مڈل کلاس گھرانوں سے ہے اور انہوں نے اپنے بی ایس آئی ٹی کے فائنل پراجیکٹ کے طور پر یہ چھڑی تیار کی ہے جس کی موبائل ایپلی کیشن بھی خود ڈویلپ کی گئی ہے۔
شہزاد غلام مصطفی نے بتایا کہ کرونا کی وباء کے دوران جہاں تعلیمی ادارے بند تھے ہم نے اپنے سپروائزر ڈاکٹر شفیق اعوان کی نگرانی میں تین ماہ کی مدت میں یہ ایپلی کیشن اور اسٹک تیار کی، جو چار جدید الٹراسانک سینسرز پر مشتمل ہے، اسٹک کو ایک مرتبہ چارجنگ کے بعد ایک ہفتہ تک استعمال کیا جاسکتا ہے۔
شہزاد غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ اسٹک کو کمرشل بنیادوں پر تیار کرنے کے خواہش مند ہیں تاہم مالی وسائل آڑے آرہے ہیں، اگر حکومتی سطح پر اس پراجیکٹ کی سرپرستی کی جائے اور کمپونینٹس کی درآمد میں مدد فراہم کی جائے تو وہ بصارت سے محروم افراد کو یہ اسٹک صرف ایک ہزار روپے میں تیار کرکے دے سکتے ہیں ، یہ اسٹک ایکسپورٹ کرکے پاکستان کا نام دنیا میں روشن کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اس اسٹک کی افادیت کو مزید بڑھانے کے لیے اس کو اپ گریڈ کررہے ہیں جلد ہی اس اسٹک میں کیمرا بھی نصب کیا جائے گا جو مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹلی جنس) کی تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے بصارت سے محروم افراد کو ان کے اردگر موجود اشیاء یا افراد کی شناخت کرکے آگاہ کریگی کہ سامنے سے ٹرک، کار سائیکل یا کوئی فرد آرہا ہے اسی طرح گوگل میپ کے ذریعے مطلوبہ مقام تک پہنچنے میں بھی رہنمائی فراہم کی جائیگی۔
شہزاد غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ اگلا ورژن ایک جدید عینک پر مشتمل ہوگا جس میں کیمرا اور سینسرز نصب کیے جائیں گے۔ جادو کی اس چھڑی کو اپ گریڈ کرنے کے لیے الٹراسانک سینسرز کی جگہ جدید لیزر سینسرز استعمال ہوں گے جن کی رینج اور ایکوریسی زیادہ ہوگی۔
Comments are closed.