اوساکا: جاپان کی ’نپن پیپر انڈسٹریز کمپنی‘ ایک منفرد تحقیقی منصوبے پر کام کررہی ہے جس کے تحت لکڑی کا برادہ استعمال کرتے ہوئے ایسی طاقتور بیٹریاں بنائی جائیں گی جو موجودہ بیٹریوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ بجلی ذخیرہ کرسکیں گی اور زیادہ پائیدار بھی ہوں گی۔
ان بیٹریوں میں ’’سیلولوز نینوفائبر‘‘ استعمال کیا جائے گا جسے بنانے کےلیے استعمال شدہ لکڑی اور لکڑی کے برادے میں شامل ’’سیلولوز‘‘ نامی مادّہ الگ کرکے اسے نینومیٹر پیمانے جتنے مختصر و باریک ٹکڑوں میں توڑا جاتا ہے۔
نپن پیپر انڈسٹریز کے مطابق، لکڑی کے برادے سے ’’سپر کپیسٹرز‘‘ بنائے جائیں گے ماحول دوست ہونے کے علاوہ بجلی ذخیرہ کرنے اور خارج کرنے (چارج/ ڈسچارج) میں بھی موجودہ بیٹریوں سے کہیں بہتر ہوں گے۔
واضح رہے کہ ’’سپر کپیسٹرز‘‘ عملاً بیٹریاں ہی ہوتی ہیں جن کے اندر بجلی ذخیرہ کرنے کی غیرمعمولی گنجائش ہوتی ہے۔
لکڑی کے برادے سے بنی انقلابی بیٹریاں/ سپر کپیسٹرز تیزی سے چارج اور ڈسچارج ہوسکیں گی، ان کی عمر بھی طویل ہوگی جبکہ ان میں موجود سیلولوز نینوفائبرز بھی لمبے عرصے تک قابلِ استعمال حالت میں رہیں گے۔
تازہ ترین پیش رفت میں نپن پیپر انڈسٹریز کی تحقیقی ٹیم نے سیلولوز نینوفائبرز کو بہت زیادہ بجلی ذخیرہ کرنے کے قابل بنایا ہے۔
اس سے پہلے سیلولوز نینوفائبرز میں بجلی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت خاصی کم تھی جو سپر کپیسٹر/ بیٹری میں اس کے اطلاق کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی تھی۔
لکڑی کے برادے والی بیٹری پر آہستگی سے لیکن مسلسل کام جاری ہے۔ نپن پیپر انڈسٹریز کا کہنا ہے کہ سیلولوز نینوفائبرز والی بیٹریوں کا اوّلین مظاہرہ اوساکا میں منعقدہ ’’ورلڈ ایکسپو 2025‘‘ میں کیا جائے گا۔
اس کے بعد، لگ بھگ 2030 تک یہ بیٹریاں تجارتی پیمانے پر فروخت کےلیے پیش کردی جائیں گی۔
Comments are closed.