اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، جس میں دہشت گردی کے خلاف جامع آپریشن کی منظوری دیتے ہوئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جو ایک ہفتے میں اپنی سفارشات تیار کرکے پیش کرے گی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اہم اجلاس میں پاک فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان، سندھ اور کے پی کے وزرائے اعلیٰ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر داخلہ، وزیر خارجہ، وزیر خزانہ، وزیر دفاع اور وزیر اطلاعات و نشریات نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں امن و امان کی صورتحال داخلی اور خارجی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں حساس اداروں کے سربراہان نے قومی سلامتی پر بریفنگ دی۔
اجلاس کے دوران شرکا نے ملک کے مختلف حصوں میں شرپسندی کے خلاف جاری کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا، بلوچستان میں کالعدم تنظیم کے سربراہ کی گرفتاری پر اداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔
بعد ازاں اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق اجلاس 2 جنوری 2023 کوپشاورپولیس لائنز میں دہشت گردی کے حملے کے بعد منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے تسلسل میں ہوا۔ جس کے آغاز میں 7 اپریل 2012 کو سانحہ گیاری سیکٹر کے شہداءکو خراج عقیدت پیش کیاگیا۔
اجلاس کے شرکا نے جامع قومی سلامتی پر زور دیتے ہوئے عوام کے ریلیف کو مرکزی حیثیت قراردیا۔ شرکا کو آگاہ کیا گیا کہ حکومت عوامی ریلیف کے لیے اقدامات کررہی ہے۔
اجلاس نے قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کے لئے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف کیا اور پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
شرکا نے دہشت گردی کی حالیہ لہر کو کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ نرم گوشہ اور عدم سوچ بچار پر مبنی پالیسی کا نتیجہ قرار دیا اور اسے عوامی توقعات و خواہشات کے بالکل منافی قرار دیا۔ شرکا کا کہنا تھا کہ کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلا رکاوٹ واپس آنے کی ناصرف اجازت دی گئی بلکہ ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتماد سازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کیا گیا۔ واپس آنے والے اِن خطرناک دہشت گردوں اور افغانستان میں بڑی تعداد میں موجود مختلف دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے مدد ملنے کے نتیجے میں ملک میں امن واستحکام منتشر ہوا جو بے شمار قربانیوں اور مسلسل کاوشوں کا ثمر تھا۔
اجلاس نے پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کرہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی جو ایک نئے جذبے اور نئی عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرے گا۔
شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان سے ہر طرح اور ہر قسم کی دہشت گردی کے ناسُور کے خاتمے کے لئے اِس مجموعی، ہمہ جہت اور جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی سیکیورٹی، معاشی اور سماجی سطح پرکوششیں بھی شامل ہوں گی۔ اس سلسلے میں اعلی سطح کی ایک کمیٹی تشکیل بھی دی گئی ہے جودو ہفتوں میں اس پر عمل درآمد اور اس کی حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔
اجلاس میں مقتدر انٹیلیجنس ایجنسی کے کامیاب آپریشن کوبہت سراہا گیا جس میں انہوں نے انتہائی مطلوب دہشت گرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتارکیا جو دہشت گرد بلوچ نیشنل آرمی اور ’براس‘ کے بانی و رہنما ہے اور ایک عرصے سے مختلف دہشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث تھا۔
کمیٹی نے ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی، معاشرے میں تقسیم اور در پردہ اہداف کی آڑ میں ،ریاستی اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف بیرونی امداد پر زہریلا پراپیگنڈا سوشل میڈیا پرپھیلانے کی کوششوں کی شدید مذمت کی اور کہاکہ اس سے قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے ۔
کمیٹی نے ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ شہداءکی عظیم قربانیوں اور مسلسل کاوشوں سے حاصل ہونے والے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کو یقینی بنایا جائے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک کی معاشی صورتحال پر شرکا کو بریفنگ دی جس میں آئی ایم ایف سے مذاکرات اور دوست ممالک کے وعدوں سے بھی آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے قومی معاملات پر کسی بھی دباؤ میں نہ آنے کا عزم ظاہر کیا۔ کمیٹی نے کہا کہ ملکی اندرونی اور بیرونی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ سلامتی کمیٹی نے ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔
Comments are closed.