اسلام آباد: قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی۔ قائمہ کمیٹی رپورٹ چیئرمین محمود بشیر ورک نے ایوان میں پیش کی۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کل اس ایوان میں ایک بل پیش کیا گیا اور ایوان کا خیال تھا کہ یہ بل عوام دوست ہے، جس سے پاکستان کے لاکھوں، کروڑوں عوام کو سپریم کورٹ میں قانونی کارروائی کے حوالے سے کچھ حقوق حاصل ہوں گے۔
مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ ایک جج نے حافظ قرآن کو اضافی نمبر دینے پر بھی اعتراض کیا ہے جبکہ تورات اور انجیل کا حوالہ بھی دیا، انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ ہم آسمانی کتب پر ایمان رکھتے ہیں البتہ تورات، زبور اور انجیل معطل ہوچکے۔ قرآن پاک ہمارا ایمان ہے اور قرآن پاک کا اس طرح موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم چیف جسٹس کو مقید کریں گے لیکن کل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب آرہے ہیں، اس کا کیا کریں گے، اس کے ہاتھ پاؤں بھی باندھیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رکن اسمبلی احمد حسین دیہڑ نے بل پر ایوان، وزیراعظم، اسپیکر اور وزیرقانون کو مبارک باد دی اور کہا اس سے عوام کو حق ملے گا اور یہ وکلا کا دیرینہ مطالبہ تھا اور اس سے انصاف ملے گا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ہمارے اتحادی ایک اور چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بھول جاتے ہیں، افتخار چوہدری نے اس ملک پر عدالتی آمریت قائم کی جس کا مقصد جمہوریت کو نقصان پہنچانا اور ہائبرڈ نظام قائم کرنا تھا، اس قانون کے ذریعے سے سپریم کورٹ میں جمہوریت آئے گی۔
قومی اسمبلی میں منظور سے قبل یہ بل آج قائمہ کمیٹی برائے قانون سے منظور ہوا تھا۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ بل ایوانِ بالا یعنی سینٹ سے منظور کیا جائے گا۔ اس کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کرے جائے گا۔
واضع رہے کہ بینچوں کی تشکیل، از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینیئر ترین ججز ہوں گے
Comments are closed.