ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج نوید خان فواد چودھری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
الیکشن کمیشن کے خلاف دھمکی آمیز گفتگو پر پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کے خلاف کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ نوید خان نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے فواد چودھری کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فواد چودھری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
قبل ازیں فواد چودھری کو 25 جنوری کی صبح حراست میں لیا گیا۔ ان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار کی جانب سے انتخابی ادارے کے ارکان کو دھمکی دینے کے الزام پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے فواد چودھری کو جج نوید خان کے روبرو پیش کیا اور 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ حکام کو فواد چودھری کا فون اور اس کا لیپ ٹاپ درکار ہے، علاوہ ازیں فوٹو گرافی میٹرک ٹیسٹ اور وائس میچ کرانے کے لیے پی ٹی آئی رہنما کی تحویل ضروری ہے۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے ایف آئی آر کا متن پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما نے انتخابی نگران کو منشی (کلرک) قرار دیا ہے۔ ای سی پی ایک آئینی ادارہ ہے، حکومت کی تبدیلی کا بیانیہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تشکیل دیا گیا تھا، فواد چودھری نے دھمکی آمیز بیانات دے کر ای سی پی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ سیاستدان کے خلاف بہت سارے الیکٹرانک ثبوت موجود ہیں۔
دوران سماعت پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر قانون کے مطابق نہیں ہے، انہوں نے تنقید کرنے پر مجھ پر بغاوت کا الزام لگایا ہے، اگر ایسا ہوا تو جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی ختم ہو جائے گی۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ کا وکیل اور سابق وفاقی وزیر ہوں۔ یہ بدقسمتی ہے کہ ہم سیاست میں ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کاروائیاں کر رہے ہیں، اگر یہ مقدمہ برقرار رہتا ہے تو ملک میں فری اسپیچ ختم ہو جائے گی۔
عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جسے بعد میں جاری کردیا گیا، جس کے مطابق فواد چودھری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا گیا
Comments are closed.