واشنگٹن: کمرشل ایوی ایشن میں سِنگل آئیل مسافر طیارے سب سے زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں اور یہ طیارے اس انڈسٹری سے خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیس کے نصف کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
لیکن امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے ڈیزائن کیے گئے نئے پر اور بوئینگ کا ان پروں کو مہین اور مؤثر بنانے کا عزم اس اخراج میں 30 فی صد تک کی کمی لا سکتا ہے۔
ناسا کی جانب سے ان پروں کو بنانے، آزمانے اور ایک مکمل ڈیمانسٹریٹر پرواز کرانے کی مد میں 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز خرچ کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے میں بوئینگ اور اس کے دیگر شراکت داروں کی جانب سے 72 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز دیے جائیں گے۔
جہاز کے نئے ڈیزائن میں بنیادی چیز پتلے اور لمبے پروں کو دیا گیا سہارا (ٹرانسونک ٹرُوس-بریسڈ وِنگ) ہے جو جہاز کو اس کی ہوا میں تیرنے کی صلاحیت کو بہتر کرتا ہے اور اس کی وجہ سے جہاز کو آگے دھکیلنے کے لیے کم ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔
امریکی ایئر فورس نے اس منصوبے کو ایکسپیریمنٹل ایکس پلین کا اسٹیٹس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایکس پلین وہ تجرباتی طیارے ہوتے ہیں جو نئی ٹیکنالوجی اور ایروڈائنامکس کے نئے خیالات کو آزمانے کے لیے استعمال ہوتےہیں۔
ناسا اور بوئینگ کا اس طیارے کو بنانے کا مقصد فضائی انڈسٹری کو کاربن سے پاک کر کے زمین کے ماحول کو بچانا ہے۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بِل نیلسن کے مطابق یہ ڈیزائن مستقبل کی ہوابازی کو شکل دینے میں مدد دے گا۔ ایک نیا دور جہاں طیارے سبز، صاف، اور خاموش ہوں گے۔
Comments are closed.