ہیوسٹن، امریکہ: کرہ ارض پر فی منٹ پلاسٹک کچرے کا ڈھیر بڑھتا جارہا ہے جس کی معمولی مقدار کو ہی دوبارہ استعمال کیا جارہا ہے۔ تاہم اب ایک نئی ٹیکنالوجی کی بدولت اسے قیمتی صنعتی نینوذرات میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اسے ماہرین نے فلیش جول ٹیکنالوجی کا نام دیا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی رائس یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے وضع کی ہے جو ڈاکٹر کے وِن وائس کی اختراع ہے جس کی تفصیلات جرنل آف ایڈوانسڈ مٹیریئلز میں شائع ہوئی ہے۔ پہلے اس میں فلیش جول ہیٹنگ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے جس میں پلاسٹک کوڑے کو جلاکر قیمتی کاربن نینوٹیوبس اور ہائبرڈ نینومٹیریئلز(مادوں) میں بدلا جاسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ہائبرڈ کاربن نینومٹیریئل گرافین اور بازار میں دستیاب کاربن نینوٹیوبس کو کارکردگی میں پیچھے چھوڑ چکا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہرطرح کے ملے جلے پلاسٹک کچرے سے اعلیٰ معیار کی ہائبرڈ نینوٹیوبس بنائی جاسکتی ہیں۔
گرافین ہوں، کاربن نینوٹیوبس ہوں یا کاربن پرمشمتل نینومٹیریئلز ہوں ، یہ سب بہت مضبوط ہوتے ہیں اور انہیں صنعتوں میں بھی لاتعداد امور کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ بہترین موصل (کنڈکٹر) ہوتے ہیں، برقی مقناطیسی خواص رکھتے ہیں اور برقیات (الیکٹرونکس) میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ یعنی کوٹنگ کرنے، سینسر بنانے اور توانائی ذخیرہ کرنے کے کام بھی آتے ہیں۔
اس عمل میں پلاسٹک کو 5120 درجے فیرن ہائٹ پر جلایا جاتا ہے۔ پھر ان میں مختلف اقسام کی کاربن اور فولاد ملایا جاتا ہے جس سے پلاسٹک کے خواص بڑھ جاتے ہیں۔ اس طرح پلاسٹک کارخانوں اور ہائی ٹیک انڈسٹری میں استعمال ہونے والے مادوں میں ڈھالا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.