مقبوضہ بیت المقدس: صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ پر حملوں اور بم باری کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، جس میں محصور پٹی کا دنیا سے رابطہ منقطع ہوگیا جب کہ اسرائیلی حملوں سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی بم باری کے نتیجے میں ایک طرف غزہ میں خوراک اور پانی ختم ہو چکا ہے، ایندھن ختم ہونے سے محصور پٹی میں بجلی دستیاب نہیں اور اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کا علاج بھی بند ہوگیا ہے۔ اسی دوران صہیونی وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں غزہ میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلات کے تمام ذرائع بند ہونے سے دنیا سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔
مقامی ٹیلی کمیونی کیشن ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ محصور پٹی میں اسرائیلی بم باری کے نتیجے میں انٹرنیٹ سمیت مواصلات کے تمام ذرائع منقطع ہیں۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کمپنی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ہم افسوس کے ساتھ اعلان کرتے ہیں کہ غزہ میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی نظام مکمل بند کردیا گیا ہے۔
دریں اثنا غزہ میں اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے دوران مزید 271 فلسطینی شہری شہید ہوگئے۔ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت سے مزید 271 فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 9 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، جن میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
غزہ میں صہیونی دہشت گردی کے 26 ویں دن بھی فضائی اور زمینی حملوں کے دوران مسلسل بم باری کی جا رہی ہے، جس میں آبادیوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار سے متجاوز ہو چکی ہے۔
مقامی طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ قابض صہیونی فوج کی جانب سے مسلسل فضائی بم باری اور زمینی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے جب کہ بڑی تعداد مختلف علاقوں میں بمباری سے مسمار ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ شہید افراد میں 3542 بچے اور 2187 خواتین بھی شامل ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق 23 ہزار سے زائد بتائی گئی ہے، تاہم آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطین میں شہید اور زخمی ہونے والوں کی تعداد جاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
مختلف ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق ہزاروں فلسطینی تاحال لاپتا اور مختلف تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جن میں بہت بڑی تعداد بچوں کی بھی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں محصور پٹی میں ایندھن ختم ہو چکا ہے جب کہ صہیونی ریاست کی جانب سے ایندھن سمیت تمام امدادی سامان جس میں غذا اور پانی بھی شامل ہے، پہلے ہی بند کیا جا چکا ہے، جس کے نتیجے میں غزہ کی زمین فلسطینیوں پر تنگ کردی گئی ہے اور صہیونی ریاست امریکا سمیت دیگر مغربی ممالک کی حمایت سے کھلے عام فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق ہر 10 منٹ میں ایک بچہ شہید ہو رہا ہے۔
Comments are closed.