کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ 29مئی اتوار کے روز کراچی کا تاریخی ”حقوق کراچی کاررواں“نکالا جائے گا، کراچی کے شہری ایک طرف لوڈشیڈنگ تو دوسری طرف پانی کی بحرانی کا بھی شکار ہیں۔
پانی کے بحران پر جماعت اسلامی کے کارکنان نے واٹر بورڈ کے ہیڈ آفس کے باہر دھرنا دیا، جس میں شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ کراچی کو پانی دو K4 مکمل کرو،کراچی کے پانی صاف کرو، کراچی کی کٹوتی نامنظور،جینے کا حق دو پانی دو پانی دو،ٹینکر مافیا ختم کرو،ٹینکر میں نہیں نلکوں میں پانی دو جیسے نعرے درج تھے۔
دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں اس وقت بلدیہ ٹاؤن سے لانڈھی، ڈی ایچ سے سرجانی ٹاؤن تک پانی کا بحران ہی بحران ہے، پیپلزپارٹی نے کہا تھا کہ پانی کے بحران ختم کررہے ہیں اور کے فور منصوبہ جلد مکمل کررہے ہیں لیکن گزرتے دن کے ساتھ پانی کا بحران بڑھتا جارہا ہے اور نئے منصوبوں پر بھی عمل نہیں ہورہا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ساڑھے تین کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کے لیے ساڑھے پانچ سو ملین گیلن پانی یومیہ ضرورت ہے، 40فیصد پانی لیکیج کے نام پر ضائع کردیا جاتا ہے، ہم انتظامیہ سے کہنا چاہتے ہیں کہ آدھے گھنٹے میں اپنے روٹ کا تعین کریں، ہمارا دھرنا سروس روڈ سے بڑھ کر شاہراہ فیصل پر دیا جائے گا، اگر حالات خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ لیکیج کے نام پر ٹینکر مافیا کو پانی دیا جاتا ہے اور اربوں روپے کی لوٹ مار اور کرپشن کی جاتی ہے، وزیر اعلیٰ ہاؤس بتائیں کہ ٹینکر مافیا سے کتنے پیسے سی ایم ہاؤس پہنچتے ہیں؟ شہر کراچی کے لوگ بدترین بحرانی صورتحال کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ نااہل حکمرانوں نے کراچی کے عوام کو نچوڑ کر کھارہے ہیں، جماعت اسلامی کراچی کے حقوق کی تحریک کو لے کرچل رہی ہے۔ حکمرانوں نے کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ 80لاکھ شمار کیا ہے، بین الاقوامی قانون کے مطابق کراچی کی آبادی ساڑھے تین کروڑ سے کم نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ شہر قائد کی آبادی کم کر کے کراچی کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں،کراچی کی نمائندگی کرنے والے کراچی کے ارمانوں کو وڈیروں کو فروخت کردیتے ہیں، ایم کیو ایم نے ایک مرتبہ پھر سے کراچی کے عوام کا مینڈیٹ وڈیروں اور جاگیرداروں کو بیچ دیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہریوں نے ایک بہت بڑا مینڈیٹ تحریک انصاف کو دیا اور کراچی سے 14ایم این ایز بنائے، ہم عارف علوی سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ وفاق کے تحت بننے والا کے فور منصوبہ کیوں مکمل نہیں ہوسکا، اتنے بھار ی مینیڈیٹ کے باوجود صرف اعلانات کیے جاتے رہے لیکن کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کے لیے پانی، بجلی،ٹرانسپورٹ،صحت سمیت مختلف سہولیات سے کراچی کو محروم کردیا ہے، پانی کا K3منصوبہ سوملین گیلن پانی نعمت اللہ خان نے مکمل کیا تھا، آج17سال گزرگئے مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے ایک بوند پانی کا بھ اضافہ نہیں کیا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا دھرنا جاری ہے، ہم شاعری نہیں پانی چاہیئے، پانی کا ایک مکمل نظام موجود ہے جو کہ نلکوں کی بجائے ٹینکرمافیا کو دیا جاتا ہے، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پاکستان کی فوج کے ماتحت کام کررہا ہے، کور کمانڈر اس کی مانیٹرنگ کرتا ہے، ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کراچی کے 1100ارب روپے کے پیکیج کا کیا ہوا؟
Comments are closed.