اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سکیورٹی فراہمی کے کیس میں سابق وزرائے اعظم کو ملنے والی سکیورٹی اس کے اسٹیٹس کے مطابق ہونی چاہئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی سکیورٹی فراہمی کی درخواست پر سماعت کی اور ریمارکس دیئے کہ رانا ثنااللہ کی دھمکی آمیز بیان عمران خان کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں اسی سلسلے میں عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے جب کہ وزارت داخلہ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کا آغاز کرتے ہوئے عدالت نے سابق وزرائےاعظم کے سکیورٹی رولز طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ عدالت کو بتائیں کہ سابق وزیراعظم کی کیا سکیورٹی ہے، کتنی سکیورٹی ہے۔رولز پیش کریں پھر آرڈر جاری کریں گے۔
وزارت داخلہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ سکیورٹی دی جاتی ہے لیکن نوٹی فکیشن جاری ہونا تھا وہ ابھی تک نہیں ہوا،اسلام آباد کی حد تک وفاقی حکومت سکیورٹی کا معاملہ دیکھتی ہے اور پنجاب کی حد تک آئی جی پنجاب معاملہ دیکھیں گے، جب تک عمران خان اسلام آباد تھے تب تک انہیں فول پروف سکیورٹی دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ اچھی مثالیں قائم کریں۔ عدالت نے سابق وزرائے اعظم کو دی جانے والی سکیورٹی کے رولز طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ رولز پیش ہونے پر مناسب حکم جاری کریں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی ان کے اسٹیٹس کے مطابق ہونی چاہیئے۔
Comments are closed.