farm girl hookup hookups skateboards shirts gay clubs for hookups glasgow hookups gay vegas hookup hookup Mount Ephraim

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

عمران خان سے متعلق انکشافات پر وزرا جسٹس(ر)وجیہہ پر پل پڑے،پاگل ،مسخرہ قرار دے دیا

تحریک انصاف کے بانی رکن جسٹس (ر) وجیہہ کے عمران خان کی دیانت کے ڈھونگ سے متعلق بیان پر شہباز گل اور فواد چوہدری نے انہیں مسخرہ قرار دے دیا. تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ( ر) وجیہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لوگ پاگل ہیں یا دوسرں کو پاگل سمجھتے ہیں۔ عمران خان کو عزت الله نے دی ہے، ایسے جھوٹوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے پی ٹی آئی کے سابق رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد کے بیان کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔

شہباز گل نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے گھر کے خرچے سے متعلق بیان بالکل جھوٹا اور غیر منطقی ہے۔ جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد پارٹی سے ہٹائے جانے کے دکھ میں اکثر ایسے غیر منطقی بیان دیتے رہتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو بھی عمران خان کو جانتا ہے وہ ان کی خود داری اور دیانت داری کو جانتا ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بھی سابق پی ٹی آئی رہنما جسٹس (ر) وجیہ کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس وجیہ الدین احمد اپنی اہمیت بنانے کیلئے مسخروں والی حرکتیں کرتے ہیں۔ انہیں تو ان کے گھر والے بھی نہیں پہنچانتے۔ اس لیے ان مسخروں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

واضح رہے کہ عمران خان کے گھر بنی گالہ کے اخراجات سے متعلق جسٹس (ر) وجیہ کے حالیہ بیان کے بعد حکومتی ارکان کی طرف سے ان پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔پیر کے روز نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد نے کہا تھا کہ یہ سوچ بالکل غلط ہے کہ عمران خان کوئی دیانت دار آدمی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بنی گالہ کا گھر چلانے کے لیے جہانگیر ترین اور دیگر افراد 30 لاکھ روپے ماہانہ دیا کرتے تھے، جو بعد میں 50 لاکھ روپے ماہانہ کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں ہمارے ایک ساتھی تھے، جنہوں نے کہا کہ وہ شخص جس کے جوتے کے لیس بھی اپنے نہیں ہیں، وہ اپنے آپ کو ایمان دار کیسے کہہ سکتا ہے۔ تو یہ مالی نوعیت کی جو بدعنوانیاں ہیں، یہ مت سمجھیے کہ وہ کوئی دیانت دار آدمی ہے، اس طرح کے بہت سارے لوگ تھے جو پارٹی میں فنڈنگ کیا کرتے تھے، بہت سارے ادارے تھے جو پارٹی میں فنڈنگ کیا کرتے تھے

جسٹس (ر) وجیہ الدین نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ پیسے جن کا میں نے تذکرہ کیا ہے وہ تو بنی گالا چلانے کے لیے آتے تھے، گھر چلانے کے لیے آتے تھے، یہ پارٹی فنڈنگ کی بات نہیں ہورہی ہے یہ الگ چیز ہے۔

جسٹس (ر) وجیہ الدین پی ٹی آئی ٹریبونل کے سربراہ تھے جنہوں نے 2013 کے انٹرا پارٹی انتخابات میں دھاندلی کرنے پر جہانگیر ترین، پرویز خٹک اور نادر لغاری سمیت دیگر رہنماؤں کو پارٹی کی رکنیت سے معطل کرنے کی تجویز دی تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کی حیثیت سے جسٹس (ر) وجیہ الدین کی سربراہی میں پارٹی انتخابات میں بے ضابطگی کی تفتیش کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔

جسٹس (ر) وجیہ الدین نے 7 نکاتی چارٹر پیش کیا تھا جس میں متعدد رہنماؤں کو پی ٹی آئی سے نکالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ پارٹی کو مافیا کی طرح چلایا جارہا ہے اور کوئی انتظامی چیک اینڈ بیلنس موجود نہیں۔

اس ٹریبونل کی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے جسٹس وجیہ الدین اور پارٹی قیادت میں اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ بعد ازاں 2016 میں جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے استعفیٰ چیئرمین عمران خان کو ارسال کردیا تھا اور مستعفیٰ ہونے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تھی۔

جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد کا استعفے میں کہنا تھا کہ پارٹی کے ساتھ مزید نہیں چل سکتا تھا، اس لیے استعفیٰ دیا۔

You might also like

Comments are closed.