اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کی ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپنے تمام پتے ظاہر کروں گا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا، نیوٹرل والی بات دراصل اچھائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے تناظر میں کی۔ عمران خان نے زور دیا کہ فوج کو غلط تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، مضبوط فوج ملک کی ضرورت ہے ، فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوجاتے، سیاست کے لیے فوج کو بدنام نہ کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فضل الرحمان سیاست کا بارہواں کھلاڑی ہے اور اس کے اب ٹیم سے باہر ہونے کا وقت ہو گیا ہے۔
قائد حزب اختلاف سے ہاتھ ملانے سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ کرپشن میں ڈوبے ہوئے شخص کےساتھ ہاتھ نہیں ملاسکتا، ان کی سیاست ان کی تحریک عدم اعتماد کے بعد ختم ہو چکی ہے، یہ کس آئین میں ہے کہ پیسے خرچ کرکے حکومت گرا دی جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا ن لیگ اور پی پی کی سیاست چوری اور چوری چھپانا ہے، زرداری کے پاس پیسے کے علاوہ کونسا نظریہ ہے، شہباز شریف جیسے بڑے مجرم کے ساتھ میں کیوں بیٹھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کی غلط فہمی ہو سکتی ہے کہ گھر بیٹھ جاؤں گا، کیا چوروں کے دباؤ پر استفعی دے دوں، میں کسی صورت استعفی نہیں دوں گا، کیا لڑائی سے پہلے ہاتھ کھڑے کردوں، پیشگوئی کررہا ہوں کہ عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے، ہر حکمران جماعت سے لوگ ناراض ہوتے رہتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 27 مارچ کے بعد میری سپورٹ 90 فیصد سے اوپر جائے گی، میرا ٹرمپ کارڈ یہ ہے کہ میں نے ابھی تک کوئی کارڈ شو ہی نہیں کیا، میں کرپشن پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کروں گا، میرے دو بنیادی اصول ہیں، احتساب میں این آر و نہیں دے سکتا، میں اپنے اللہ سے اور ملک سے غداری نہیں کر سکتا۔
وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ اپوزیشن نے دباؤ میں آکر اپنے سارے پتے ظاہر کردیے، عدم اعتماد کی تحریک کی ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپنے تمام پتے ظاہر کروں گا، اپوزیشن کو معلوم ہی نہیں کہ عدم اعتماد کے دن ان کے کتنے لوگ رہ جائیں گے۔
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات ہوئی ہے، چوہدری نثار سے پچاس سالہ دوستی ہے۔
Comments are closed.