اسلام آباد:نگر ان وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ضروری نہیں امریکا کے ساتھ ہر معاملے پر اتفاق ہو، پاکستان کے امریکا کے ساتھ مثبت اور تعمیری تعلقات ہیں جبکہ ہم دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی شراکت داری چاہتے ہیں۔
اسلام آباد میں ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملکوں کے درمیان امور پر اتفاق اور اختلاف رہتا ہے، اسی لئے یہ ضروری نہیں کہ امریکا کے ہر معاملے پر اتفاق ہو، البتہ امریکا کے ساتھ مل کر پاکستان نے طویل جنگ لڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ مثبت اور تعمیری تعلقات ہیں جبکہ ہم دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی شراکت داری چاہتے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ امریکی معاشرہ ایک متنوع حیثیت کا حامل ہے، گزشتہ 200 برسوں میں اس نے زبردست ترقی کی، باقی ملکوں کے لئے امریکی ترقی سے سیکھنے کے مواقع ہیں۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے مل کر عالمی امن کے لئے بہت اہم کردار ادا کیا ہے، ایک بڑی سپر پاور روس اور امریکا کی قیادت میں مغربی ممالک کا بڑا اتحاد ہمارے پڑوس میں موجود رہا، جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے عالمی طاقتوں کی ہمارے پڑوس میں موجودگی کا ہم پر گہرا اثر ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کو ایک دشمن کے طور پر کیوں پیش کیا جاتا ہے؟ البتہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہمارے وسائل اور اخراجات میں توازن نہ ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی ڈاکٹرز امریکی معاشرے میں ہماری پہچان ہیں، یہ اپنی مہارت کی وجہ سے دنیا میں جانے جاتے ہیں، پاکستان اپنے ڈاکٹرز کی اعلی تعلیم اور معیاری تربیت پر بہت خرچ کرتا ہے۔
پاکستان سے بیرون ملک جانے سے متعلق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اچھے مواقع کی تلاش میں ملک سے باہر جانا کوئی انہونی بات نہیں، 60 اور70 کی دہائی میں بھارت سے پڑھے لکھے نوجوان ملک سے باہر گئے اور 30 سال بعد وہی لوگ اپنے ملک کا قیمتی اثاثہ ثابت ہوئے، اس لئے ضروری ہے ہمارے نوجوان جہاں بھی جائیں کامیاب ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام بہت باصلاحیت ہیں، عوام میں موجودہ بحرانوں پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت ہے۔حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری عمل تسلسل سے جاری ہے، گزشتہ 15 سالوں میں 3 اسمبلیوں نے اپنی مدت پوری کی جبکہ حکومت کی تبدیلی آئینی طریقے سے عمل میں آئی، ملک میں جمہوری عمل کا ارتقا ہو رہا ہے جس کے لئے آئینی طریقہ موجود ہے، کیونکہ جمہوریت ہی پارلیمنٹ کی مضبوطی کی ضامن ہے۔
Comments are closed.