جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

صدر مملکت نے پی ٹی آئی کے الزامات پر مشتمل خط نگراں وزیراعظم کو بھیج دیا

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان تحریک انصاف کے الزامات پر مشتمل خط نگراں وزیراعظم کو بھیج دیا۔

خبر رساں اداروں کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب کی جانب سے بھیجا گیا خط نگراں وزیراعظم کوبھیج دیا، جس میں سیاسی صورت حال کے حوالے سے پی ٹی آئی کے خدشات سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔

نگراں وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں صدر مملکت نے کہا کہ نگراں حکومت کا غیر جانبدار اکائی کے طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو ہموار میدان فراہم کرنا بےحد اہم ہے، آئندہ انتخابات میں تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو مساوی حقوق اور مواقع فراہم کرنے کی نگراں حکومت کی پالیسی پر آپ کے حالیہ بیانات باعثِ اطمینان ہیں اور پختہ یقین ہے کہ جمہوریت ہی پاکستان کے عوام اور ریاست کے لیے آگے بڑھنے کا مناسب راستہ ہے۔

صدر عارف علوی نے لکھا کہ عوام کا سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا اور آزاد ذرائع ابلاغ کے ذریعے اظہار رائے ہی جمہوریت کی روح ہے جب کہ آزادانہ، منصفانہ اور مستند انتخابات پر پورے پاکستان میں اتفاق ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کو الیکشن میں حصہ لینے اور عوام کو انہیں منتخب کرنے کا حق ہے۔

خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ صدر مملکت بطور سربراہ ریاست جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت صدر، وزیر اعظم اور تمام اداروں سمیت شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کے پابند ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کے الزامات پر مشتمل خط آپ کو بھیج کر رہا ہوں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے خط میں لکھا کہ سیاسی وابستگیاں رکھنے والے افراد کی جبریوں گمشدگیوں پر ذرائع ابلاغ میں بحث ہوئی، لوگوں کی سیاسی وابستگیاں اور وفاداریاں بدل جانے پر ایسے واقعات باعث تشویش ہیں۔ خواتین سیاسی کارکنوں کی طویل نظر بندی یا عدالت کی جانب سے ریلیف کے بعد بار بار دوبارہ گرفتاریاں معاملے کو مزید حساس بنا رہی ہیں۔

صدر مملکت نے مزید لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت قانون کے مطابق سلوک کیا جانا ہر شہری کا ناقابل تنسیخ حق ہے۔ آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت سیاسی جماعت کی رکنیت یا تنظیم سازی کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ آئین کا آرٹیکل 19 ہر شہری کو آزادی اظہارِ رائے کے ساتھ آزاد پریس کا حق دیتا ہے، لہٰذا نگراں وزیر اعظم، حکومت کے سربراہ ہونے کے ناتے ان معاملات پر غور کریں۔

You might also like

Comments are closed.