اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چینی بینکوں کو ادائیگیوں میں ہم پر کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا، شیل کمپنی پاکستان سے اپنا کاروبار ختم نہیں کررہی وہ حصص بیچ رہی ہے اور صرف عالمی انویسٹر تبدیل ہورہا ہے۔
اسحاق ڈار کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مالی سال 30 جون کو ختم ہونے والا ہے، فنڈز کی حکمت عملی کے تحت وزارت مالیات نے چینی بینکوں سے رابطہ کیا اور انہیں پیشکش کی کہ آپ کی ادائیگیاں وقت سے قبل کردیں گے اور طے ہوا کہ وقت سے قبل ہونے والی ادائیگی کا جرمانہ بھی لاگو نہیں ہوگا صرف جو رقم دینی ہے وہ دیں گے، اس طرح فاسٹ ٹریک پر دی گئی یہ پے منٹ پاکستان کو واپس مل گئی، پیر کو پے منٹ دی اور جمعہ کو واپس مل گئی۔
ان کاکہنا تھا کہ دو ہفتے سے کم وقت رہ گیا ہے قرض کی تمام ادائیگیاں وقت پر ہوں گی ہمیں کوئی مشکل نہیں اس حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں۔
شیل پیٹرولیم کمپنی کے ملک چھوڑ جانے سے متعلق ان کاکہنا تھا کہ اس خبر میں صداقت نہیں اسے درست رپورٹ نہیں کیا گیا، شیل پاکستان میں اپنا کاروبار بند نہیں کررہی اور نہ ہی ملازمین برطرف ہورہے ہیں، شیل جو بھی فیصلہ کرے گی وہ حکومت اور دیگر اداروں کی منظوری کی پابند ہے، شیل کمپنی اپنے حصص کسی اور عالمی کمپنی کو فروخت کرنا چاہتی ہے اور پاکستان میں اس کا کاروبار اسی طرح جاری رہے گا، یہ کوئی پریشان ہونے کی بات نہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ شیل کمپنی کے اس فیصلے کا پاکستان کے حالات سے کوئی تعلق نہیں، وہ کئی ممالک میں اس طرح کے فیصلے کررہی ہے، وہ ہوم انرجی کے کاروبار سے علیحدگی اختیار کررہی ہے، وہاں بھی وہ اپنے کاروبار کو بیچ رہی ہے اور ری آرگنائز کررہی ہے، ایسی خبروں کو منفی نہیں لیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ یہ کوئی نئی خبر نہیں، ہمارے پاس اور پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے پاس یہ خبر کئی ماہ پہلے سے تھی کہ وہ کسی اور انویسٹر سے بات کررہا ہے، اس ڈیل سے صرف اتنا فرق پڑے گا کہ اس کے شیئر کسی اور نام کے ہوجائیں گے اور ممکن ہے کہ نیا انویسٹر شیل کا نام بھی برقرار رکھے
Comments are closed.