کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے گزشتہ شب عمارت گرنے سے نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں گتے کی فیکٹری میں لگنے والی ہولناک آگ کو بجھانے کے دوران شہید ہونے والے فائر فائٹرز خالد شہزاد،محمد افضل اورمحمد حسین کی شاہ فیصل کالونی فائر برگیڈ اسٹیشن میں ہونے والی نماز جنازہ میں شرکت کی اور اہل خانہ سے ملاقات و تعزیت کی۔ حافظ نعیم الرحمن نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا،واقعے میں چار فائر فائٹرز نے اپنی جان گنوادی تھی۔
نماز جنازہ میں شرکت کے موقع پر حافظ نعیم ا لرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی انسانی جان کا متبادل نہیں ہوسکتا لیکن سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ لواحقین کو زرتلافی اداکرے اور ان کے بچوں کی تعلیم اور بچیوں کی شادی کے اخراجات سرکاری سطح پر اداکرے اور تمام فائر فائٹرز کے الاؤنسز جاری کرے۔فائر فائٹرز کے لواحقین کو ایک سال بعد تدفین کا الاؤنس دیا جاتا ہے، ان کے بچے تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں، ان کی داخلوں کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ہم سلام پیش کرتے ہیں کہ فائر فائٹرز کو جو اتنی مہنگائی میں بھی پیشہ وارانہ خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فائر برگیڈ کا ادارہ کے ایم سی کے تحت کام کررہا ہے اور کئی برس سے کے ایم سی سندھ حکومت کے ماتحت ہے۔فائر برگریڈ کے عملے کو الاؤنس نہیں مل رہے،ان کو یونیفارم بھی ذاتی پیسوں سے خرید نا پڑتا ہے۔ مہنگائی کے دور میں ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جارہا۔ سندھ حکومت کراچی میٹروپولیٹن کے ساتھ زیادتی کررہی ہے۔سیاسی بنیادوں پر ایڈمنسٹریٹر کا تقررکیا گیا ہے،حکومت میں شامل جماعتیں سیاست بازی کے لیے تو مل جاتے ہیں لیکن عوام کے مسائل کا کسی کو خیال نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہر کا سب سے بڑا المیہ یہی ہے کہ شہر کو کوئی اون کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ڈھائی تین سال تاخیر کے بعد بلدیاتی انتخابات ہوئے اس میں بھی بلدیاتی عمل کو مؤخر کیا جارہا ہے۔ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ کراچی کو بھی گوٹھ میں تبدیل کر کے شہریوں کو غلام بنادیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ پیپلزپارٹی جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی نشستوں پر قبضہ کر کے اپنا میئر لانا چاہتی ہے۔جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ فائر فائٹرز اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے شہید ہوگئے ہیں،اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطافرمائے اور مرحومین کی کامل مغفرت فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحتیاب کرے
Comments are closed.