سِڈنی: آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے ایک دیہی علاقے میں شہابِ ثاقب کے سبب بننے والا دنیا کا سب سے بڑا گڑھا دریافت ہوا ہے۔ یہ گڑھا ڈائنو سار کے معدوم ہونے کا سبب بننے والے شہابِ ثاقب سے دُگنا طاقتور قرار دیا جارہا ہے۔
ٹیکنو فزکس جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق نیو ساؤتھ ویلز کے علاقے ڈینی لیکوئین میں پائے جانے والے اس گڑھے کا قطر 520 کلو میٹر تک متوقع ہے۔
اس گڑھے کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میکسیکو میں موجود چِکسولیوب گڑھے سے تین گُنا بڑا ہے۔ چِکسولیوب گڑھا 6 کروڑ 50 لاکھ سال قبل زمین پر گرنے والے شہابِ ثاقب کے سبب وجود میں آیا تھا جس کی وجہ سے تمام ڈائنو سار معدوم ہوگئے تھے۔
اس گڑھے کا کھدائی کے بعد جائزہ لیا جانا باقی ہے لیکن ماہرین کے خیال میں اس کا تعلق بھی جانداروں کی بڑی تعداد میں اموات سے ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ گڑھا اوڈوویشئن دورِ معدومیت کے آخر کے دوران 44 کروڑ 38 لاکھ سے 44 کروڑ 52 لاکھ سال قبل وجود میں آیا۔اس وقوعے کے دوران زمین 85 فی صد زندگی ختم ہوگئی تھی۔
تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر اینڈریو گلِیکسن کے مطابق یہ گڑھا ممکنہ طور پر تقریباً 51 کروڑ 40 لاکھ سال قبل کیمبرین دور کا بھی ہوسکتا ہے۔
زمین کی طویل تاریخ میں متعدد بار بڑے شہابِ ثاقب اس سے آکر ٹکرائے ہیں جن بننے والے گڑھوں میں آسٹریلیا میں کم از کم 28 مصدقہ اور 43 ممکنہ گڑھے موجود ہیں۔
Comments are closed.