ڈربی: حال ہی میں ہوا ایک متنازعہ مطالعہ تجویز کرتا ہے کہ جغرافیہ پر مبنی نصابی کتابوں کو دوبارہ لکھا جانا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ ہم جوان تھے، ہم نے سیکھا ہے کہ افریقہ، انٹارکٹیکا، ایشیا، اوشیانا، یورپ، شمالی امریکا اور جنوبی امریکا 7 براعظموں پر مشتمل ہیں لیکن گونڈوانا ریسرچ جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ حقیقت میں صرف چھ براعظم ہیں۔
یونیورسٹی آف ڈربی کے محققین نے وقت کے ساتھ ساتھ یورپی اور شمالی امریکا کے ٹوٹنے اور اس کے پیچھے موجود ارضیاتی عوامل کا جائزہ لیا۔
انہوں نے پایا کہ یہ ٹوٹ پھوٹ اب بھی جاری ہے۔ مطالعہ کے سرکردہ مصنف اور ڈاکٹر جارڈن فیتھین نے Earth.com کو بتایا کہ شمالی امریکا اور یوریشین ٹیکٹونک پلیٹیں ابھی تک حقیقت میں مکمل طور پر علیحدہ نہیں ہوئی ہیں جیسا کہ روایتی طور پر سمجھا جاتا تھا کہ 52 ملین سال پہلے ایسا ہوچکا ہے۔
آئس لینڈ اس مطالعے کا مرکز تھا کیونکہ آتش فشاں جزیرے کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تقریباً 60 ملین سال قبل وسط بحر اوقیانوس کے کنارے کی وجہ سے تشکیل پایا تھا۔
ڈاکٹر جارڈن نے کہا کہ یہ ٹیکٹونک پلیٹیں حقیقت میں ابھی تک پھیل رہی ہیں اور ابھی تک الگ نہیں ہوئی ہیں۔
لہٰذا مقالے کے مصنفین نے دلیل دی کہ شمالی امریکا اور یورپ کو دو الگ الگ براعظموں کے بجائے ایک براعظم کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
Comments are closed.