جمعرات 9؍شعبان المعظم 1444ھ2مارچ 2023ء

شرح سودمیں اضافہ، ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 20 فیصد پر جاپہنچی

record

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں اضافہ کرتے ہوئے 17 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کردیا۔

اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے شرح سود میں 3 فیصد اضافہ کردیا۔ اس 3 فیصد اضافے سے شرح سود ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 20 فیصد پر پہنچ گئی۔

اسٹیٹ بینک نے اپنے جاری بیان میں کہاہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی معیشت کو مدنظر رکھتے ہوئے بنیادی شرح سود میں 3 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔

اپنے بیان میں اسٹیٹ بینک نے کہا کہ فروری 2023 میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 31.5 فیصد پر جاپہنچی ہے۔ حالیہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ اور شرح مبادلہ میں کمی کی وجہ سے افراط زر میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

آئندہ چند ماہ کے دوران مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا لیکن اس کے بعد اس میں بتدریج کمی واقع ہوگی، رواں سال مہنگائی کی اوسط شرح 27 سے 29 فیصد ہوگی جب کہ نومبر 2022 میں مہنگائی کا اندازہ 21 سے 23 فیصد لگایا گیا تھا۔

مرکزی بینک نے اہنے بیان میں کہا ہے کہ جنوری 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گر کر 242 ملین ڈالر رہ گیا ہے،جو کہ مارچ 2021ء سے اب تک کا کم ترین خسارہ ہے۔

اسٹیٹ بنک نے مزید کہا کہ جی ایس ٹی اور ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے، سبسڈیز میں کمی، توانائی کے ذرائع کی قیمتوں میں ردو بدل اور کفایت شعاری کی حالیہ مہم جیسے اقدامات سے بڑھتے ہوئے مالیاتی اور بنیادی خسارے میں کمی میں مدد ملے گی، معاشی استحکام کے لئے مالیاتی استحکام ضروری ہے۔ طے شدہ وقت پر قرضوں کی ادائیگی، بڑھتی ہوئی عالمی شرح سود اور ملک میں غیر یقینی صورتحال کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر اور شرح مبادلہ پر دباؤ ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے مالیاتی استحکام اور قریب المدت ترقی کے نکتہ نظر پر مزید مالیاتی سختی کے اثرات کا بھی جائزہ لیا۔کمیٹی کا خیال ہے کہ مالیاتی استحکام کو خطرات لاحق ہیں۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنے نظریے کا اعادہ کیا کہ افراط زر کو کم کرنے کے قلیل مدتی اخراجات اس کو مضبوط کرنے کی اجازت دینے کے طویل مدتی اخراجات سے کم ہیں۔ سخت مانیٹری پالیسی سے افراط زر کو روکنے اور مالی سال 2025 کے آخر تک افراط زر کو 5 سے 7 فیصد کے درمیان لانے کے ہدف تک رسائی میں مدد ملے گی۔

You might also like

Comments are closed.