اسلام آباد: عدالت عظمیٰ کے حکم پر سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس کا مقدمہ تھامہ رمنا میں درج کرلیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں درج ایف آئی آر میں تین افراد کوملزمان نامزد کیا گیا ہے، جن میں خرم، وقار احمد اور طارق وصی شامل ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقدمے کا اندراج آج صبح سپریم کورٹ کی جانب سے ارشد شریف قتل کے معاملے کا از خود نوٹس لیے جانے کے بعد سماعت میں دیے گئے حکم کے بعد کیا گیا ہے۔ قبل ازیں عدالت نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں سیکرٹری داخلہ کو آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ۔ چیف جسٹس نے مقتول ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش قراردیتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بھی کل طلب کرلی تھی۔
قبل ازیں ارشد شریف قتل کیس کے سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مظاہر اکبر نقوی پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیتے ہی سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری انفارمیشن، سیکرٹری خارجہ، ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے کو بھی آج ہی طلب کرتے ہوئے کیس آج ہی سماعت کے لیے مقرر کرلیا تھا۔
ارشد شریف قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ارشد شریف پاکستانی شہری تھا۔ یہ معاملہ پاکستانی حکام کے لیے ٹیسٹ کیس ہے کہ حکومت کس طرح بیرون ملک پاکستانیوں کا تحفظ کرتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری داخلہ وکیل نہیں تاہم وہ ایف آئی آر تو درج کر سکتے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے سیکرٹری داخلہ سے بات کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ بتا رہے ہیں تحقیقات ہورہی ہے۔تحقیقات تو تب ہوگی جب ایف آئی آر درج ہو گی۔اس موقع پر سپریم کورٹ نے حکومت سے ارشد شریف قتل کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بھی آج ہی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو واپس آئے کافی عرصہ ہوگیا ہے۔ ارشد شریف کی والدہ کے خط پر انسانی حقوق سیل کام کر رہا ہے۔ حکومتی کمیشن کی حتمی رپورٹ تاحال سپریم کورٹ کو کیوں نہیں ملی؟۔ یہ کیا ہو رہا ہے، رپورٹ کیوں نہیں آ رہی؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جب رپورٹ آئی، وزیرِداخلہ فیصل آباد میں تھے ۔رانا ثنا اللہ کے دیکھنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ کو دی جائے گی۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وزیرِداخلہ نے رپورٹ تبدیل کرنی ہے؟۔ وزیرِداخلہ کو ابھی بلا لیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آج ہی جمع کرائیں تاکہ کل اس پر سماعت ہوسکے۔ 43 دن سے رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش ہے۔ معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ 5 رکنی بینچ حالات کی سنگینی کے باعث ہی بنایا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ آج ہی درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے اب تک کی پیش رفت رپورٹ کل طلب کرلی اور کیس کی مزید سماعت بھی کل تک کے لیے ملتوی کردی۔
Comments are closed.