اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کی ہے،عدالت نے فریقین کو 25 ستمبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت دی۔
فل کورٹ سماعت میں وقفے کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ بینچوں کی تشکیل سے متعلق دونوں سینیئر ججز سے مشاورت کی۔ دونوں سینیئر ججز سردار طارق اور اعجاز الاحسن نے مجھ سے اتفاق کیا۔ اس ہفتے بینچوں کی تشکیل اب میں کر سکوں گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آپس میں مشاورت کر لیں گے کہ بینچ کیسے تشکیل دینے ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے بڑی غلطیاں کر لی ہیں ، ہمارا مسئلہ یہ ہو گیا ہے کہ انا بہت بڑی بن گئی ہے اورتکبر، ہم سے غطلیاں ہوئی ہیں، مجھ سے غلطیاں ہوئی ہیں، مان لیں غلطیاں ہوئی ہیں،ہم نے ایسی ایسی غلطیاں کی ہیں کہ ملٹری ٹیک اوورز کو جسٹیفائی کیا ہے ۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 57ہزار کیسز کا سپریم کورٹ میں بیک لا گ ہے اور صبح سے ہم اس کیس کو سن رہے ہیں اس کی وجہ سے مزید 150کیسز کاسپریم کورٹ میں اضافہ ہو گیا ہوگاجب کہ چیف جسٹس کا دوران سماعت درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے ایسی پاورز اپنے لیے نہیں چاہیں، آگر آپ دیں گے بھی تومیں نہیں لوں گا۔میں نے آئین اور قانون کے تابع حلف اٹھایا ہے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا پابند نہیں ہوں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین سے پہلے ہم نے اللہ تعالیٰ کو بھی حساب دینا ہے۔ ہماراحلف ہی اللہ تعالیٰ کے بابرکت نام کے شروع ہوتا ہے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے خلاف دائر 9 درخواستوں پر ملکی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ کی کارروائی براہ راست نشر کی گئی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل ہے۔
Comments are closed.