چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 رکنی لارجربنچ نے کیس کی سماعت کی، حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت کے دستخط کے بعد قانون بن گیا ہے۔
دوران سماعت عدالت کو آگاہ کیا گیا وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل پر نظرثانی کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کی مشاورت سے اب قانون میں ترمیم ہو گی، چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا نظرثانی سے قوانین میں ہم آہنگی آئے گی، اٹارنی جنرل نے کہا پریکٹس اینڈ پروسیجر بل اور نظرثانی قانون دونوں میں کچھ شقیں ایک جیسی ہیں، دونوں قوانین کے باہمی تضاد سے بچنے کیلئے دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ سپریم کورٹ کے معاملے سے ڈیل کررہے ہیں، ان معاملات پر مشاورت ہو گی تو تنازع ہی نہیں ہو گا، آپ چاہتے ہیں توفل کورٹ والے نکتے پر دلائل سن لیتے ہیں، اگر قانون پر نظرثانی کر رہے ہیں تو یہ ایک اکڈیمک مشق ہو گی، ہم اس تنازع کا پہلا سکوپ طے کر لیتے ہیں، سکوپ طے کرنے سے سماعت کا طریقہ کار بھی فوکس ہوجائے گا۔
بعدازاں عدالت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کیخلاف درخواستوں پرسماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.