برلن: شمسی توانائی کو قابلِ تجدید توانائی کے سستے ترین ذرائع میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے توانائی کے اس ذریعے کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔
حال ہی میں محققین نے سولر سیل ایفیشیئنسی کا نیا ریکارڈ بناتے ہوئے شمسی توانائی میں ایک اہم کامیابی کا اعلان کیا ہے۔
سولر سیل ایفیشیئنسی توانائی کی وہ مقدار ہوتی ہے جو ایک سولر سیل سورج کی روشنی استعمال کرتے ہوئے بناتا ہے۔ گزشتہ دہائی میں ہونے والی ٹیکنالوجی کی جدت سے سولر سیل کی اس صلاحیت میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔ لیکن اب اس کامیابی کو صاف توانائی کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا جارہا ہے۔
ہیلمہولٹز زینٹرم برلن (ایچ زیڈ بی) کے محققین نے ایک منفرد سیل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا اور 32.5 فی صد شمسی شعاؤں کو استعمال کرتے ہوئے بجلی بنائی۔
پروفیسر اسٹیو البریخٹ کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑی پیش رفت ہے جس کو ہم نے کچھ ماہ پہلے تک نہیں دیکھ سکتے تھے۔ ایچ زیڈ بی میں شامل تمام ٹیموں نے ایک ساتھ کام کیا اور کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ پیرووسکائٹ/سیلیکون ٹینڈم ٹیکنالوجی پائیدار توانائی کی فراہمی کے لیے انتہائی کارگر ہے جس کو جان کر ہم پُرجوش ہیں۔
یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس ریکارڈ کو اٹلی میں خود مختارانہ طور پر یورپین سولر ٹیسٹ اِنسٹالیشن کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے۔
Comments are closed.